نیویارک۔(مانیٹرنگ ڈیسک ):اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ اگرپاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوتا ہے تو وہ ترقی پذیر ممالک کی امنگوں، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں امن کیلئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی افواج کے زیر تسلط قوموں کے حق خودارادیت کو فروغ دے گا۔ یہ بات انہوں نے امریکہ میں مقیم پاکستانی طلبہ کی تنظیم ( پی ایس اے )کے ساتھ وڈیو لنک گفتگو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ 2025-26 کی مدت کے لئے سلامتی کونسل کی 10 غیر مستقل نشستوں میں سے پانچ کے لئے انتخابات 6 جون کو ہوں گے، پاکستان کو 55 رکنی ایشین گروپ کی حمایت حاصل ہے۔۔انہوں نے کہا کہ 15 رکنی کونسل کے انتخاب سے پاکستان پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوں گی، کشمیر، افغانستان اور انسداد دہشت گردی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے قائدانہ کردار اور متعدد عالمی چیلنجز کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کو حق خودارادیت کے حصول کے لیے راستہ فراہم کرتی ہیں،بھارتی حکومت کی کوئی چال بازی اس تنازعے کی بین الاقوامی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتی، یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے۔سفیر نے طلبہ کو اقوام متحدہ بشمول اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کی صدارت، سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن، گروپ 77 اور چین کے گروپنگ کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان کے فعال کردار بارے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ویکسین کی مساوات کے تصور کی وکالت اور ترقی پذیر ممالک کے لیے نئی امداد کے لیے اہم کردار ادا کیا تاکہ وہ کووڈ-19 کے اثرات سے لڑ سکیں، وہ کوشش جس کی وجہ سے قرض کی تنظیم نو اور جی 20 ممالک کی طرف سے سود کی ادائیگیوں کو معطل کیا گیا، اس سے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کو کافی ریلیف ملا۔اسی طرح آئی ایم ایف کے ذریعے 650 بلین ڈالر کے خصوصی ڈرائنگ رائٹس کا قیام ترقی پذیر ممالک کو اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اضافی وسائل کی فراہمی کا باعث بنا،اب ہم ان ترقی پذیر ممالک میں غیر استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی دوبارہ تقسیم کے لیے کہہ رہے ہیں جنہیں پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے اپنی وابستگی کا احساس کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کی شدید ضرورت ہے۔منیر اکرم نے کلیدی عالمی اور علاقائی چیلنجز سمیت دنیا کی صورتحال کی بھی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے بڑی طاقتوں کے درمیان شدید مقابلہ ورلڈ آرڈر کی ایک نئی حقیقت بن گیا ہے دنیا اپنی یک قطبی حیثیت سے دو قطبی پلس آرڈر کی طرف تیزی سے منتقل ہو رہی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو آئندہ سمٹ کے بارے میں بھی بتایا جس کا مقصد عالمی نظام کو از سر نو تشکیل دینا ہے۔ پی ایس اے کولیشن کے صدر اریب شاہد نے طلبہ سے بات چیت کرنے پر سفیر اکرم کا شکریہ ادا کیا۔