اسلام آباد۔:(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے شمالی وزیرستان میں انتہا پسندی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بمباری سے تباہ ہونے والے لڑکیوں کے سکول کی تعمیر نو کرکے اسے دوبارہ کھول دیا ہے۔ وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کے سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ( کل)پیر سے ہم اپنی بیٹیوں کی حوصلے اور تعلیم کے لئے قوم کے عزم کا اظہار کریں گے۔وزارت کے ذرائع نے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں ہونے والے حالیہ افسوسناک واقعے میں لڑکیوں کے ایک نجی سکول کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے بے دردی سے نشانہ بنایا تاکہ اس سے معاشرے میں تباہی اور خوف و ہراس پھیلایا جائے۔ حملہ آوروں کی کوشش کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے نفسیاتی اور تعلیمی اثرات نمایاں ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس طرح کے تشدد کے واقعات کے ذریعے خطے کے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیاہو، اس سے پہلے بھی اسطرح کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں، وفاقی تعلیم کی وزارت نے ریکارڈ ایک ہفتے میں سکول کی تعمیر نو کی ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 120 طالبات پیر کی صبح اپنی کلاسوں میں واپس آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام قوم کی بیٹیوں کے لیے تعلیم کی فراہمی کے پختہ عزم کی علامت ہے۔ تعمیر نو اور قومی یکجہتی کی متاثر کن کہانی کے لئے ہمارے ساتھ رہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل شیوا میں بدھ کی رات نامعلوم عسکریت پسندوں نے لڑکیوں کے ایک نجی سکول کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ عسکریت پسندوں نے پہلے سکول کے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں سکول کے دو کمروں کو دھماکے سے اڑا دیا تاہم دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اسی طرح کے حملے گزشتہ سال مئی میں بھی ہوئے تھے جب میرعلی میں لڑکیوں کے دو سرکاری سکولوں کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول نور جنت اور گورنمنٹ گرلز مڈل سکول یونس کوٹ میں تقریبا500 لڑکیاں زیر تعلیم تھیں جسے حملہ آوروں نے آدھی رات کے قریب نشانہ بنایا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ یہ علاقے میں لڑکیوں کا واحد نجی سکول تھا اور اس کی انتظامیہ کو ماضی میں متعدد دھمکی آمیز خطوط موصول ہوچکے تھے۔