اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):ملالہ فنڈ نے پاکستان میں دو کروڑ60 لاکھ سے زائد اسکولوں سے باہر بچوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلان کردہ نئے تعلیمی ایمرجنسی پلان کا خیر مقدم کیا ہے اور اس اقدام کو پاکستانی کارکنوں، اساتذہ اور سول سوسائٹی کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے فوری اقدامات کے مطالبے کی تکمیل قرار دیاہے۔ملالہ فنڈ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایجوکیشن ایمرجنسی اقدام کے ذریعے حکومت پاکستان کا مقصد اسکول نہ جانے والے بچوں کی مجموعی تعداد میں نمایاں کمی لانا ہے۔ وزیراعظم آفس سے اس ضمن میں جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئندہ پانچ سال کے دوران تعلیم کے لیے کم از کم 25 ارب روپے مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اس میں تعلیم کے بجٹ کو جی ڈی پی کے 1.7 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کرنے کا عزم بھی شامل ہے۔ ملالہ فنڈ کی قائم مقام سی ای او لینا الفی نے کہاکہ ایجوکیشن ایمرجنسی انیشی ایٹو ایک امید افزا پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اگلے پانچ سالوں میں تعلیم کے اخراجات کو دوگنا کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرتا ہے تو یہ لاکھوں لڑکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی جانب تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ملالہ فنڈ اپنے مقامی شراکت داروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر لڑکیوں سے کیے گئے تمام وعدوں کی پیش رفت کی نگرانی کا منتظر ہے۔ اس ہدایت نامے میں اساتذہ کی بھرتی میں تیزی لانے اور طلبا کے لئے غذائیت، مالی خواندگی اور سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور ریاضی (اسٹیم) پروگرامنگ کی ترقی اور توسیع میں مدد کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔یہ اعلان پاکستان میں اسکول جانے والے بچوں کے لیے ایک نازک موقع پر سامنے آیا ہے اورتعلیم کے حق کے تحفظ اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے بڑھتے ہوئے نظریاتی اور پرتشدد خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کی واضح یاد دلاتا ہے۔ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں اور صرف 13 فیصد لڑکیاں نویں جماعت تک پہنچتی ہیں۔موجودہ شرح پر ملک کو تمام لڑکیوں کو اسکول میں داخل کرانے میں مزید نصف صدی لگ جائے گی۔ ملالہ فنڈ ترقی کو تیز کرنے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ 2017 سے ملالہ فنڈ نے مقامی کارکنوں اور تنظیموں میں 12 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے جو اپنی برادریوں میں لڑکیوں کو درپیش تعلیمی رکاوٹوں کو حل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔اس کام میں معیاری تعلیم، دیہی علاقوں میں اسکولوں کے بہتر بنیادی ڈھانچے اور وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل شمولیت کی وکالت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ملالہ فنڈ نے گزشتہ دو سالوں کے دوران وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کے ساتھ شراکت داری میں بھی کام کیا ہے تاکہ ملک بھر کے سرکاری ثانوی اسکولوں میں لڑکیوں کی اسٹیم تعلیم تک رسائی کو بہتر بنایا جاسکے۔