لاہور۔(نمائندہ خصوصی ):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے ، ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے وزیر اعظم کو سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی ، ہماری حکومتوں کا تسلسل قائم رہتا تو دعوی سے کہتا ہوں کہ پاکستان نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا میں ایک طاقت ہوتا ، آپ ووٹ دیتے وقت کیا یہ سوچتے ہیں کہ نواز شریف کی کارکردگی کیا تھی اور مخالفین کی کارکردگی کیا تھی ، مجھے قوم سے بھی گلہ ہے ، ایک وزیر اعظم کو جھوٹے کیس میں فارغ کر دیا جاتا ہے قوم خاموش بیٹھی رہی کہ کوئی بات نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر اعلی ٰپنجاب مریم نواز ، راجہ ظفر الحق ، وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر ، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز ، سلیمان شہباز ، انجینئر امیرمقام ، سینیٹر پرویز رشید ، سیف الملوک کھوکھر سمیت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اراکین موجود تھے۔نواز شریف نے کہا کہ آپ کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے ، ایک ایک چہرہ مسلم لیگ (ن) کا ستون ہے اور بڑے عرصے بعد اتنے اہم چہرے ایک ساتھ بیٹھے دیکھے ہیں ۔ہم بہت عرصہ جدا بھی رہے میں کہیں تھا آپ کہیں تھے ،کوئی جیل میں تھا کوئی نظر بند تھا ،کوئی ملک سے باہر تھا کوئی ملک کے اندر رہ کر بہت برے حالات کا سامنا کررہا تھا مجھے آپ سب پر بڑا ناز ہے ،آپ مسلم لیگ (ن) کے بہترین ساتھی ہیں جنہوں نے مجھے یا پارٹی کو کبھی بھی نہیں چھوڑا ۔آپ نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ ہم جیلیں بھگت رہے ہیں مقدمات بھگت رہے ہیں اور ایسے مقدمات بھی بھگت رہے ہیں جس میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے لیکن آپ نے جرات اور بردباری سے حالات کا مقابلہ کیا اور تمام کیسز جھوٹے ثابت ہوئے،پارٹی کے وہی لوگ جنہیں جیلوں میں ڈالاگیا جومشکل حالات میں وقت گزار رہے تھے آج دوبارہ اسمبلیوں میں آکر بیٹھے ہیں ،کوئی وزیر اعظم ،کوئی وزیر اعلیٰ ،کوئی سپیکر ہے اورکوئی وزیر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے پھر مہربانی کی اور ہمیں سر خرو کیا، جھوٹے مقدمات ایکسپوز ہوئے ۔نواز شریف نے کہا کہ 1990میں پہلی بار مرکز میں ہماری حکومت بنی ، ہم نے ایجنڈا بنا کر ملکی ترقی کا کام شروع کیا اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس کی کوئی اورمثال نہیں ملتی ، مجھے یہ بتایا جائے سمجھایا جائے کیا وجہ تھی کہ کیوں1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا میں ان لوگوں کے نام نہیں لینا چاہتا جو اس سازش میں پوری طرح شریک تھے ، اگر ہماری ترقی کے ایجنڈے کا تسلسل جاری رہتا تو آج ہم دنیا میں ایک طاقت بن چکے ہوتے ، ایشیا میں یقینی طو رپر دوسرے، تیسرے نمبر پر ہوتے اس دور میں ملک ٹیک آف کر چکا تھا ، موٹر ویز بننا شروع ہو گئی تھیں، میگا پراجیکٹ لگنا شروع ہو گئے تھے جس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔جنہوں نے ہمیں نکالا وہ کہتے تھے کہ نواز شریف موٹر وے پر کیوں پیسہ لگا رہا ہے پیسہ ضائع کر رہا ہے ،آج ان موٹر ویز کی افادیت کا پوری قوم کو علم ہے اورسب جانتے ہیں موٹر وے نے معیشت میں کتنا حصہ ڈالا ہے ،ہمارے دور میں معاشی گروتھ بڑھتی جارہی تھی ، اس کے بعد پاکستان کی ترقی پر تلوار چلی، ہم اپوزیشن میں آئے ہم نے بہت مشکلیں کاٹیں ،1997میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں پھر موقع دیا اورہم نے اسی رفتار سے بڑھنا شروع کیا اس میں ایک چیز کا اضافہ کیا ، ہم نے معیشت کی ترقی میں ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ ہم نے دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں بھی پورا پورا حصہ ڈالا اور اللہ تعالی ٰکے فضل و کرم سے پاکستان کوایٹمی طاقت بنایا۔انہوں نے کہا کہ جو وزیرا عظم ملک کو ایٹمی قوت بناتا ہے پانچ ارب ڈالر کی رشوت قبول نہیں کرتا ، ملک کی عزت کا سودا نہیں کرتا اسی وزیر اعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا سزائے موت دینے کی کوشش کی گئی اور جب کچھ نہ بنا تو سات سال کے لئے ملک بدر کر دیا گیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مرحومہ کلثوم نواز کی جدوجہد کا تذکرہ کیا ، ان کی جدوجہد مثالی تھی ۔نواز شریف نے کہا کہ ہماری 70سالہ تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے ۔2013میں دوبارہ حکومت میں آئے تو حکومت سنبھالنے کے بعد نواز شریف سب سے پہلے بنی گالہ گیا بانی پی ٹی آئی کو ملا جو اس وقت پینتیس پنکچر کی رٹ لگا رہے تھے ، میں نے ان سے کہا کہ ہم الیکشن جیت گئے ہیں آپ اپوزیشن لیڈر ہیں ہم چاہتے ہیں مل کر پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالیں اور آپ بھی مثبت کردار ادا کریں ،پینتیس پنکچر والی بات درست نہیں ، اس سے باہر نکلیں اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کی خدمت کریں ، اس وقت جہانگیر ترین سمیت ان کے دیگر سرکردہ لیڈر بیٹھے ہوئے تھے ، ہمیں کہا گیا کہ ہم ایسا ہی کریں گے ، لیکن پھر پتہ نہیں کیا ہوا ، بانی پی ٹی آئی لندن گئے ،چوہدری پرویز الہیٰ اورمولاناطاہر القادری بھی پہنچے اور وہاں بیٹھ کر سازش کا جال بنا اور واپس آ کر دھرنوں کو شروع کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدر اس وقت پاکستان آرہے تھے ہمیں اس وقت بہت مشکل پیش آرہی تھی کہ چین کے صدر کو کیسے بلائیں ۔ ہم نے دھرنوں کو بھگتا ہے اس کے بعد چین کے صدر پاکستان آئے اور ہمارا سی پیک کا معاہدہ ہوا ، چینی صدر نے واضح کہا مسٹر نواز شریف سی پیک آپ کیلئے چین کی طرف سے تحفہ ہے ،ہم نے سی پیک کے تحت پاور پلانٹس لگائے ، موٹر ویز بنائیں۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر 2013 میں ہم مدد نہ کرتے تو خیبر پختوانخوامیں ان کی حکومت نہ بنتی ، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن میرے پاس آئے اور اس معاملے پر بات بھی ہوئی لیکن میں نے احترام کے ساتھ کہا کہ سنگل لارجسٹ پارٹی کو موقع دینا چاہیے ، مجھے مولانا فضل الرحمن نے کہا دیکھ لینا آپ کا فیصلہ صحیح ثابت نہیں ہوگا لیکن میں نے کہا کہ انہیں موقع دینا چاہیے ، ہم نے ان کی حکومت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ،ہم نے آزاد کشمیر اور سندھ میں بھی کسی جماعت کو نہیں چھیڑا ۔نواز شریف نے کہا کہ پچیس کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے وزیر اعظم کو صرف اس لئےتاحیا ت نا اہل کر دیا جاتا ہے کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی اس کا کون جواب دے گا، ،میرایہ حق ہے کہ میں سوال پوچھوں، نکالنے کے بعد وہاں نہیں رکتے اور کہتے ہیں اس کو پارٹی صدارت سے بھی ہٹائو ، یہاں تک کہا گیا کہ نواز شریف کے دستخطوں سے پارٹی کے سینیٹرز کو ٹکٹ جاری نہیں ہو سکتے،پھر کہا گیاکہ آپ کے اثاثے اور اخراجات مطابقت نہیں رکھتے نیب میں کیس بھیجو ، میں نے مریم نواز شریف کے ساتھ ایک سو پچاس پیشیاں بھگتیں ، سب کے سب جھوٹے کیسز تھے جو باری باری ایکسپوز ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی ٹوٹے نہیں انہوں نے مشکل وقت بھگتا ہے پارٹی کوچھوڑنے کا کبھی نہیں سوچا۔اس پر آپ کو خراج تحسین پیش کر تا ہوں ، نواز شریف نے کہا کہ جن کاموں نے ملک کو تباہ و برباد کیا ہے ان چیزوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے ؟،احتساب سیاستدانوں کا ہوا ہے جو بھی ملوث ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے ،اگر 70،75سالوں میں یہ احتساب ہوتا رہتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں ہر چیز کی قیمت مناسب سطح پر تھی ، ڈالر چار سال 104روپے کی سطح پر رہا ، مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھی ، ملک ترقی کر رہا تھا ،شرح سود سواپانچ فیصد تھی۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ کس کے دور میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوئی ہے ، قوم کو یہ سوال ضرور پوچھنا چاہے ،میں اس حق میں ہوں قوم سے یہ سوال پوچھوں کہ آپ ووٹ دیتے وقت کیا یہ سوچتے ہیں کہ نواز شریف کی کارکردگی کیا تھی اور مخالفین کی کارکردگی کیا تھی ، کیا آپ اس بارے میں ذرا سوچتے ہیں نواز شریف کے دور میں قیمتیں کیا تھیں اور آج کے دور میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے قوم سے بھی گلہ ہے ایک وزیر اعظم کو جھوٹے کیس میں فارغ کر دیا جاتا ہے قوم خاموش بیٹھی رہی کہ کوئی بات نہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے دور میں مہنگائی میں کمی آئی ہے ، شہباز شریف قوم کے لئے دن رات ایک کر رہے ہیں اتنی مشکلوں کے باوجود بہت حوصلے سے کام کر رہے ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے ان کو داد دیتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ ان کی اورکابینہ کے ممبران کی مدد کرے ،اللہ تعالی ٰمریم نواز کی مدد کرے ، خدا کی ذات جلدی ایسے حالات پیدا کرے کہ پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہو وہ غربت اورمشکل دور سے باہر نکلیں ۔ نواز شریف نے کہا کہ سنٹر ل ورکنگ کمیٹی نے جو فیصلے کئے ہیں وہ میرے لئے بہت عزت کی بات ہے ، میں شہباز شریف کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا اٹھائے رکھا اورپارٹی کو متحد رکھا ،انہوں نے امانت بہت سنبھال کر رکھی ہے ، مجھے جو امانت سونپی گئی میں بھی اسی طرح اس کا خیال کروں گا جس طرح شہباز شریف نے کیا ہے ۔