: کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی )میں بچوں کے شعبٗہ امراض گردہ (پیِڈیاٹرک نیفرالوجی ڈپارٹمنٹ ) کے زیر اہتمام عالمی یوم بلند فشارِ خون (ہائی بلڈپریشر) کے مو قع پر ایک سیمینار کاانعقاد کیا گیا ۔دنیابھر میں یوم بلند فشار خون 17 مئی کو منایاجاتاہے اس سال کا عنوان ’’بچوں میں بلند فشار خون کے مرض کی بروقت تشخیص اور فوری علاج‘‘ رکھا گیا ہے ۔اس سیمینار میں پانچ سو ڈاکٹر وں نے رجسٹریشن کی جن میں ایک سو ڈاکٹر وں نے بذات خود شرکت کی ، جبکہ چار سو ڈاکٹر تیس ممالک سے براہ راست شریک ہوئے۔ اس سیمینار کا ہدف وہ تمام صحت کے شعبے سے وابستہ کارکنان تھے جو فشارِ خون سے متاثرہ بچوں کی دیکھ بھال میں شامل ہیں۔ شرکاء میں بالغوں اور بچوں کے امراض میں تربیت یافتہ ماہرینِ گردہ (نیفرولوجسٹ) اور کنسلٹنٹس کے علاوہ بڑی تعداد میں بچوں کے امراض کے ماہرین (پیڈیاٹرک کنسلٹنٹس) اور ان کے زیر تربیت ڈاکٹرز شامل تھے۔یہ سیمینار انٹرنیشنل پپڈیاٹرک نیفرولوجی ایسوسی ایشن (آئی پی این اے)، ایشین سوسائٹی آف پپڈیاٹرک نیفرالوجی (اے ایس پی این اے)، پاکستان سوسائٹی آف نیفرالوجی (پی ایس این)، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن نیفرالوجی گروپ (پی پی اے- نیفرالوجی) اور ایکریڈیٹیشن کونسل فار کنٹنویس میڈیکل ایجوکیشن کے اشتراک سے منعقعد ہوا۔اس موقع پر ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلند فشارِ خون ایک ” خاموش قاتل ” ہے۔ یہ دل، گردے، آنکھوں اور دماغ سمیت تمام اہم اعضاء کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کے ظاہری علامات عام طور پر بالغ افراد میں اس وقت دیکھنے میں آتے ہیں جب وہ اعضاء کی خرابی کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔ بچوں میں، بلند فشارِ خون بالغوں کی نسبت اتنا عام نہیں ہے، تاہم اب، دنیا بھر میں بچوں میں اس کی تشخیص کا تناسب بڑھ رہا ہے۔ ماضی میں، فشارِ خون سے متاثرہ بچوں میں گردوں کی خرابی، ٹیومر، یا پیدائشی نقص کی وجہ سے بلند فشارِ خون ہوتا تھا۔ لیکن آجکل، موٹاپا، سہل پسندطرز زندگی اور منشیات کااستعمال ، بچوں میں ابتدائی فشارِ خون (پرائمری ہائیپرٹینشن) اہم وجوہات ہیں۔ماہرین نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 3 سال سے زائد عمر کے بچوں کاہر سال بلڈ پریشر چیک کیا جائے ۔مزید یہ کہ بلند فشار خون میں مبتلا بچوں کی بروقت تشخیص اور مناسب علاج سے بہتر معیار زندگی ممکن ہے ۔دریں اثنا، اس سیمینار میں بین الاقوامی اور قومی مقررین نے بچوں میں ہونے والے مختلف قسم کے فشارِ خون کی تشخیص اور علاج پر روشنی ڈالی۔ بین الاقوامی مقررین میں امریکہ سے ڈاکٹر روپیش رائنا اور عرفان آغا، آسٹریلیا سے ڈاکٹر سواستی چترویدی، اور لندن سے ڈاکٹر زینب ارسلان شامل تھے، جبکہ قومی مقررین میں ضیاالدین یونیورسٹی سے ڈاکٹرعامرحمید اور آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے سلمان کرمانی اورایس آئی یو ٹی سے ڈاکٹر شازیہ محسن اور ماہرین امراض گردہ شامل تھے، انہوں نے ایس آئی یو ٹی میں بچوں کو فراہم کی جانے والی مفت سہولیات پر بھی روشنی ڈالی۔