بیجنگ (شِنہوا) چین کےصدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیرپوتن کے درمیان دارالحکومت بیجنگ کے ژونگ نان ہائی میں معاونین کے بغیر ملاقات ہوئی جس میں مشترکہ تشویش کے اسٹریٹجک امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔چینی صدر شی نے کہا کہ دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی تبدیلیوں سے گزرتے ہوئے افراتفری اور تبدیلی کے ایک نئے دورمیں داخل ہو رہی ہے جبکہ اتار چڑھاؤ اور افراتفری کے ساتھ مسلسل بدلتے عالمی منظر نامے میں چین نے اپنے اسٹریٹجک عزم کو برقرار رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی قیادت میں چینی عوام مختلف مشکلات اور چیلنجز پر قابو پاکراعلیٰ معیار کی ترقی اور چینی جدیدیت میں پیشرفت کے لئے کوشاں ہے۔صدر شی نے کہا کہ چین روس اور دیگر ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون بڑھانے، عالمی حکمرانی کو درست سمت میں لے جانے، مشترکہ طور پر عالمی شفافیت اور انصاف کے تحفظ ، عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کے لئے کام کرنا چاہتا ہے۔ملاقات میں دونوں سربراہان مملکت نے یوکرین بحران پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چینی صدر نے یوکرین مسئلے کے سیاسی حل کے لئے چین کے مستقل موقف اور کوششوں کی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لئے علامات اور بنیادی وجوہات دونوں کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ وقتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی ضروری ہے۔ .اس موقع پر روسی صدر پوتن نے روس کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین مسئلے پر چین کے معروضی، منصفانہ اور متوازن موقف کو سراہتا اور اس مسئلے کے سیاسی حل میں اہم اور تعمیری کردار ادا کرنے پر چین کا خیرمقدم کرتا ہے۔ روس یوکرین مسئلے کو سیاسی بات چیت سے حل کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اس ضمن میں خلوص کا مظاہرہ کرنے اور چین سے قریبی رابطے برقرار رکھنے کو تیار ہے۔چینی صدر شی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں ان کی کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ہر بات چیت واضح، تفصیلی اور نتیجہ خیز رہی۔