مظفرآباد۔: (نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن میں نقائص اور ذمہ داری کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے منصوبہ مکمل کیا جائے اور اس میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آ جائیں، عوامی فلاح کے منصوبے میں خرابی یا تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی، اپریل میں پیدا ہونے والی خرابی کو دور کیا جائے، پچھلے سال کے واقعہ کی حتمی رپورٹ اسی ماہ پیش کی جائے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھےوزیراعظم کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر ملک کے تقریباً 5 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، اس کا ابتدائی تخمینہ 840 ملین ڈالر تھا جو بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا اور ساتھ ساتھ وقت بھی ضائع ہوا، اس منصوبہ پر فی میگاواٹ لاگت 4 سے ساڑھے چار ملین ڈالر ہے، پچھلے چند سالوں میں ساڑھے تین ہزار میگاواٹ کے ایل این جی کے چار منصوبے لگائے گئے، 5 ارب ڈالر میں ایل این جی کے دگنے منصوبے لگ سکتے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا شمار پاکستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے، یہ پن بجلی کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس میں خرابی پیدا ہونے کا دوسرا واقعہ پیش آیا ہے، اس سے پہلے جولائی 2023ء میں خرابی پیدا ہوئی تھی، اس کی انکوائری رپورٹ کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی، یہ بھی ایک چیلنج ہے، منصوبے میں خرابی کی وجوہات اور ذمہ داری کا تعین ہونا چاہئے تھا، سستی بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے اس وقت کے چیئرمین واپڈا اور سیکرٹری پانی و بجلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دن رات ایک کرکے اس منصوبہ سے پیداوار کا دوبارہ آغاز کرایا لیکن اپریل 2024ء میں یہ منصوبہ دوبارہ خرابی کا شکار ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر قوم سے زیادتی ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے منصوبہ مکمل کیا جائے اور اس میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آ جائیں، کیا اتنا بڑا منصوبہ جب لگ رہا تھا اور اس کا ڈیزائن بنایا جا رہا تھا تو اس کی اور کنٹریکٹرز کی تھرڈ پارٹی تصدیق کرائی گئی؟ ارضیاتی خطرات کو سامنے رکھ کر ڈیزائن بنایا جانا چاہئے تھا اور احتیاط برتنی چاہئے تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبہ کے حوالہ سے آئی پی او کی جو ایک عبوری رپورٹ آئی ہے اس حوالہ سے رواں ماہ ہی ایک حتمی رپورٹ تیار کی جانی چاہئے، ڈیزائنر، کنٹریکٹرز اور جو بھی ذمہ دار ہے اس کی ذمہ داری کا تعین ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی فلاح کے منصوبے میں خرابی یا تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی، ایک کابینہ کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں ماہرین بھی شامل کئے جائیں گے جو ذمہ داری کا تعین کرے گی، دنیا میں ایسے بہت سے منصوبے لگے ہوئے ہیں جہاں چیلنج ہوتے ہیں وہاں پر اسی طرح کی مہارت بھی پائی جاتی ہے،انہی سے انکوائری کیسے کرائی جا سکتی ہے جنہوں نے اس خرابی کو روکنے کیلئے کردار ادا نہیں کیا، یہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام سے زیادتی ہے، اگر غلطی ہو گئی ہے اور کسی نے زیادتی کی ہے تو اس کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا ہو گا، یہ قوم کی امانت ہے اس کا جواب ہمیں قوم کو دینا ہے، چیئرمین واپڈا اسی ماہ رپورٹ کو حتمی شکل دے کر پیش کریں، ہیڈٹنل میں خرابی دور کرنے کیلئے 10 کی بجائے 12 دن لے لیں لیکن اس خرابی کو دور ہونا چاہئے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی دوسری خرابی کی وجوہات جاننے کیلئے بھی تحقیقات کرائی جائیں، اس میں اب تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔