اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے 10 سال کیلئے زرعی ایمرجنسی کی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، زرعی شعبہ کی ترقی سے پاکستان کی ترقی ممکن ہے، اپوزیشن کاغیرسنجیدہ رویہ افسوسناک ہے، یہ لوگ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کیلئے نہیں بلکہ ذاتی مسائل کے حل کیلئے احتجاج کررہے ہیں، سیاستدانوں سے بات کرنے کی بجائے یہ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، 9 مئی کواحتجاج نہیں بلکہ بغاوت کی کوشش کی گئی جوناکام ہوئی ہے، اس قسم کی سازش ہمیشہ ناکام ہوگی۔بدھ کوقومی اسمبلی میں صدر مملکت کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پربحث میں حصہ لیتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ وہ تاریخی خطاب پر صدر پاکستان کو مبارکبادیتے ہیں ، ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک سویلین صدرنے مشترکہ اجلاس سے ساتویں بارخطاب کیاہے، صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں واضح کیاکہ وہ وفاق اورعوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کے مسائل کوترجیح دے رہے ہیں، صدر نے اتحاد اورمفاہمت کی بات سیاست اورذاتی مفاد کیلئے نہیں کی بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مسائل کوسیاسی عمل اورمزاکرات کے بغیر حل نہیں کیاجاسکتا، صدرنے نہ صرف وفاقی حکومت کومعاشی مسائل سے نکلنے کا راستہ بتادیا بلکہ اپوزیشن کوبھی کہاکہ وہ عوامی نمائندوں کی طرح عوامی مسائل پربات کریں اورجہاں وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں وہ ضروراحتجاج کریں، اپوزیشن کو نئے وفاقی بجٹ میں حصہ لینا چاہئے، اگر وہ ہائوس کے رکن ہیں اورتنخواہ بھی لے رہے ہیں توتنخواہ تب حلال ہوگی جب وہ اپنی ذمہ داری کو پوراکرتے ہوئے بجٹ اورپارلیمان میں اپناکرداراداکریں۔انہوں نے کہاکہ جس صوبہ میں تیسری باروہ حکومت کررہے ہیں رونے دھونے کی بجائے وہاں پربھی انہیں اپنی ذمہ داری اداکرنی چاہئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ صدرزرداری نے 20 منٹ کی تقریر میں اہم ایشوز پربات کی،اس کے جواب میں قائدحزب اختلاف کی تقریر ایک گھنٹے سے زائد تھی جس میں 90 فیصد حصہ اپنا رونا دھونا اور اپنے ساتھیوں کے رونے دھونے پرتھا،وہ کہہ رہے تھے کہ خان بہادرصاحب جیل میں تنگ آچکے ہیں، بحیثیت قائد حزب اختلاف ان کی جو ذمہ داری تھی وہ انہوں نے پوری نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ صدرنے اپنے خطاب میں تعلیم اورصحت پربات کی اورصوبائی حکومتوں سے کہاکہ ان دونوں شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے اوروفاق کو اس میں معاونت فراہم کرنی چاہئے، سندھ میں پی پی پی حکومت نے دونوں شعبوں میں تاریخی کام کیاہے، جب ہم نے سندھ میں اقتدارسنبھالا توصحت کے شعبہ میں مفت اورمعیاری علاج کا ایک بھی ادارہ نہیں تھا، ہم نے نہ صرف کراچی بلکہ صوبہ کے تمام شہروں میں دل کے علاج کے مفت ہسپتال کھولے، خیرپور کی تحصیل گمبٹ میں مفت اورمعیاری علاج کا عالمی ادارہ قائم کیاگیاہے، ہمارے صوبہ کا ایک بھی شہری پشاور کے لیڈی ریڈنگ اورپی پی ایل آئی ہسپتال نہیں جاتا مگرہمارے ہسپتالوں میں چاروں صوبوں سے مریض علاج کیلئے آرہے ہیں، ہم پی ٹی آئی کودعوت دیتے ہیں کہ آئیے اورسیکھئے کہ مفت اورمعیاری علاج کس طرح فراہم کیاجاتاہے،پشاورمیں بھی این آئی وی سی ڈی کی طرح کااسپتال اورعلاج ہونا چاہئے، ہم نے تعلیم میں ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کرنے کیلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں جوکامیاب ہوئے ہیں اورقومی سطح پراس کااطلاق ہوسکتاہے، گھوسٹ اساتذہ کے خاتمہ کیلئے بائیومیٹرک نظام لایاگیا، اساتذہ کی تعیناتی کیلئے میرٹ کی بنیادرکھی گئی اورتربیت کاپروگرام بھی شروع کیاگیا تاکہ نجی اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں میں بھی تعلیم کی حالت بہتربنائی جائے، ہم نے تعلیم کے شعبہ میں پبلک پرائیوٹ شراکت داری کا ماڈل متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدرنے عوامی ایشوز پربات کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر اور فلسطین پرواضح بیان دیا، اس وقت ایوان میں غیرملکی سفیر موجود تھے، جب صدر مملکت فلسطین اورکشمیرپرپاکستان کا موقف پیش کررہے تھے توہمارے دوست شورشرابہ کررہے تھے اورسیٹیاں بجا رہے تھے ،وہ اہم ایشوز کو ترجیح دینے کی بجائے ذاتی مسائل کو ترجیح دے رہے تھے جو قابل مذمت ہے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ کشمیرمیں حالیہ مظاہروں پرصدرزرداری اورحکومت نے عوام کے جائز مطالبات کیلئے پیکیج کا اعلان کیا جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ پنجاب اوربلوچستان کے کسان سراپا احتجاج ہیں ۔ تمام بڑی جماعتوں نے اپنے منشورمیں زراعت کو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قراردیاہے، کشمیراگرہماری شہ رگ ہے توکسان اورزراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے،گندم کے حوالہ سے جو صورتحال اس وقت جاری ہے اس پراحتساب ہونا چاہئے، باہرسے ڈالرخرچ کرکے اور دوسرے ممالک کے کسانوں کوملک کے عوام کے ٹیکسوں کاپیسہ دیا گیا اورگندم درآمد کی گئی اس معاملہ پرتمام جماعتوں کو ایک پیج پرہونا چاہئے، معاشی ترقی اوربرآمدات میں اضافہ کیلئے کل نہیں بلکہ آج سے ایکشن لینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ باہرسے گندم کی خریداری کے فیصلے سے وفاق اورصوبوں نے خریداری کم کردی ہے، اس کی وجہ سے مارکیٹ میں کسانوں کوریٹ نہیں مل رہا، اس حوالے سے سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے، یہ نقصان نااہل اورغیرمنتخب لوگوں کے فیصلوں کی وجہ سے ہواہے،گندم کی برآمدپرپابندی ختم کی جائے تاکہ کسانوں اورملکی معیشت کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں سے گندم خریدکرہم غزہ اورفلسطین کے لوگوں کوگندم بھیج سکتے ہیں جن کی انہیں اس وقت سخت ضرورت ہے، ہمیں کسانوں کومعاوضہ اورآئندہ سال زیادہ فصلوں کیلئے مراعات دینی چاہئیں، امیدہے کہ بجٹ میں کسانوں کیلئے ایک ایسا پیکیج ہوگا کہ جس سے دنیا کومعلوم ہو کہ پاکستان کی حکومت زراعت میں سرمایہ کاری کیلئے تیارہے۔ جو اربوں روپے کی سبسڈی فرٹیلائزرکمپنیوں کودی جارہی ہے اس کو بندکرنا چاہئیے اوربراہ راست کسانوں کوپہنچانا چاہئے،حکومت کوبڑے زمین داروں اوربڑی فیکٹریوں کوسبسڈی نہیں دینی چاہئے بلکہ یہ سبسڈی چھوٹے کسانوں کو دینی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سالانہ 10 ارب ڈالرکی خوراک اورزرعی مصنوعات درآمدکررہے ہیں، ہم اپنے فیصلوں سے غریب کسانوں کونقصان پہنچارہے ہیں، یہ ایسا ایشو ہے جس پرساری جماعتیں ایک موقف رکھتی ہیں، زرعی ایمرجنسی نافذکرکے 10 سال تک پاکستان کیلئے پالیسی بنانی چاہئے، اگرایسا ہوا تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی ترقی کوروک نہیں سکے گی۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کاغیرسنجیدہ رویہ افسوسناک ہے، یہ آج کل کچھ پریشان ہیں، پی پی پی تین نسلوں سے جمہوریت اورسیاستدانوں کومضبوط کرنے کیلئے جدوجہدکررہی ہے، ان لوگوں نے ہمیشہ ہماری مخالفت کی ہے،یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ لوگ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور حقیقی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں مگر سیاستدانوں سے بات کرنے کی بجائے یہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں،یہ لوگ اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ان کو جمہوریت آئین اورقانون کی حکمرانی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اگر کوئی دلچسپی ہے تو ذاتی مسائل، کیسوں اوررونے دھونے میں ہے، یہ جمہوریت کومضبوط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ذاتی مسائل کوحل کرنا چاہتے ہیں اوریہ بھی جانتے ہیں کہ کس کا پاوں پکڑناہے۔انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف ایوان میں لیکچر دے رہاتھا مگر ساتھ میں انہیں کے پاوں پکڑ کرزبردستی مداخلت کی دعوت بھی دے رہاتھا، یہ پاکستان، عوام اورجمہوریت کے ساتھ منافقت ہے، جب تک یہ منافقت جاری رہے گی تو ان کارونا دھونا بھی جاری رہے گا انہیں صرف ذاتی مسائل میں دلچسپی ہے ، ان کی سیاست یہی ہے کہ دکھانا کچھ اورہے اورکرنا کچھ اورہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ 9 مئی کی مذمت کرنے کیلئے تیارنہیں، اگریہ معافی مانگنے کیلئے تیارنہیں توان کا رونا دھونا جاری رہے گا اورانہیں بھگتنا ہوگا، ملک میں پرامن اورجمہوری احتجاج کاحق سب کوہے مگر کسی کوحق نہیں کہ وہ دہشت گردی کرے اور 9 مئی کوجوکچھ کیاگیا وہ کھلم کھلا دہشت گردی ہے، جمہوریت میں احتجاج کاحق ہے مگرشہدا کے مجسموں اورفوجی تنصیبات پرحملوں کاحق نہیں،9 مئی کواحتجاج نہیں بلکہ بغاوت کی کوشش کی گئی جوناکام ہوئی ہے، اس قسم کی سازش ہمیشہ ناکام ہوگی۔بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ ہم اصولوں کا سودا نہیں کریں گے،تحریک انصاف کواپنے عسکری ونگ سے اپنے آپ کوعلیحدہ رکھناہوگا،جوسیاسی لوگ ہیں انہیں آگے لانا چاہئے اگر ایسا نہیں کیاجاتا تواس کامطلب یہی ہے کہ یہ سارے ایک جیسے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیڈرآف دی اپوزیشن نے 9 مئی کے واقعات کو بے نظیربھٹوکی شہادت کے بعد کے واقعات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے، 9 مئی کو ان کے لیڈرکونیب نے گرفتارکیا، ایک رات کی جیل سے وہ اتناگھبرایا کہ اس نے فوجی تنصیبات اورشہدا کی یادگاروں پرحملوں کاحکم دیا، یہ دہشت گردی تھی،ذوالفقار علی بھٹو اوربے نظیربھٹوکی شہادت کے بعد چاروں صوبوں میں احتجاج ہوا، مگر فوجی تنصیبات اورشہدا کی یادگاروں پر حملے نہیں ہوئے ، ہم شہادتیں دیکر اورنعشوں کوکندھوں پررکھ پرپاکستان زندہ باد کانعرہ لگاتے ہیں یہ انگلی کٹاکے دہشت گردی پراترآتے ہیں ، ہم میں اورغیرجمہوری اورغیرسیاسی لوگوں میں یہی فرق ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں عوامی مسائل اور جمہوریت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کا لیڈررورہاہے کہ مجھے نکالو، یہ حقیقی آزادی نہیں بلکہ محض اپنا رونا دھونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی نفرت، گالی گلوچ کی سیاست کوعوامی میدان میں شکست دے