اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی )وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم اور ٹیکس سے متعلق زیر التواء مقدمات جلد نمٹانے کیلئے اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو ( کنڈیشنز آف سروس) رولز 2024 کی منظوری دے دی جبکہ پاکستان الیکٹرانک ایکٹ 2016 میں ترامیم پر مشاورت کیلئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو یہاں منعقد ہوا۔اجلاس کے آغاز میں شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں حالیہ صورتحال کا مفصل جائزہ لینے کے بعد کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی ۔ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کامعاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام اور دیگر سیاسی زعماء اور سرکاری افسران کا شکریہ ادا کیا۔وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو ( کنڈیشنز آف سروس) رولز 2024 کی منظوری دے دی، ان قواعد کے تحت ان ٹربیونلز کے ممبران کی تعیناتی کی جائے گی، ان ٹربیونلز کا بنیادی مقصد ٹیکس سے
متعلق زیر التواء مقدمات کو جلد نمٹانا ہے۔وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی، ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سووینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو کہ وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا، اسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا، کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا ،وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائیبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی ،ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں، انہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا، اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا یاد رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی، اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا، 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہء کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کی 7 مئی 2024 کو لئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی تاہم پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں ترامیم کو مشاورت کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور اس کمیٹی کی قیادت مشیر وزیراعظم سیاسی امور رانا ثناءاللہ کریں گے۔ وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینیٹیرین ، امریکہ اور جنید فیملی فاؤنڈیشن ،امریکہ کی جانب سے حاملہ خواتین کے لئے ملٹی مائیکرو نیوٹریئنٹس سپلیمنٹس کی عطیہ کی گئی 10 لاکھ بوتلوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وفاقی قانون و انصاف کی سفارش پر سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کے قوانین کی شق 3(1)ای میں ترمیم کی منظوری دے دی، اس ترمیم کے تحت سرمایہ کاری محتسب کے عہدے کے لئے کامرس ، فنانس یا دیگر متعلقہ شعبہ میں ڈگری کی شرط لازم ہے۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 مئی 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔