قاہرہ۔(مانیٹرنگ ڈیسک ):مصر نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کے لیے باضابطہ فریق بننے کی تیاری کر رہا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصری وزارتِ خارجہ نےکہا ہے کہ یہ اقدام غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی حملوں کی بڑھتی ہوئی شدت اور دائرۂ کار کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ منظم اسرائیلی طریقوں اور حملوں کے درمیان کیا گیا جنہوں نے لوگوں کو بالآخر نقلِ مکانی اور اپنی زمین چھوڑنے پر مجبور کیا ہے جس سے ’’ایک بے مثال انسانی بحران‘‘پیدا ہوا ہے۔مصر کی جانب سے یہ اعلان اس بات کے بعد کیا گیا جب اسرائیل نے گزشتہ ہفتے مصر کی سرحد سے متصل رفح کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو کر بین الاقوامی مخالفت کی نفی کی اور قریبی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا جو محصور فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل کے لیے اہم راستہ ہے۔مصر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچے اور یہ کہ اسرائیلی افواج فلسطینی عوام کے خلاف کسی قسم کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہیں کر رہیں۔بیان میں کہا گیا کہ مصر نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور بااثر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کروانے اور رفح میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔یاد رہے کہ اس سے قبل ترکیہ اور کولمبیا نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے میں شامل ہونے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی۔جنوبی افریقہ نے جنوری میں عالمی عدالت سے یہ اعلان کرنے کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا تھا اور وہ اسرائیل کو پٹی میں اپنی فوجی مہم روکنے کا حکم دے۔آئی سی جے جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، نے اس کے بجائے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایسی کارروائیوں سے باز رہے جو نسل کشی کے کنونشن کے تحت آ سکتی ہوں اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کوئی کارروائی نہ کریں۔