اسلام آباد: (مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتیہ جنتا پارٹی نے شکست کے خوف سے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر میں رچائے جارہے پارلیمانی انتخابات کے ڈرامے میں وادی کشمیر میں اپنا کوئی امیدوارکھڑانہیں کیا جس پرناقدین اسے شدیدتنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 28سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی نے وادی میں اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا اوریہ فیصلہ ا یک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بی جے پی دفعہ370کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بلندو بانگ دعوے کر رہی ہے۔ناقدین کا خیال ہے کہ بی جے پی کے امیدواروں کی غیر موجودگی مسلم اکثریتی علاقے میں اس کے شکست کے خوف کی عکاسی کرتی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے انتخابی میدان میں بی جے پی کی عدم موجودگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اس سے دعوئوں اور کشمیر کی اصل صورتحال میں واضح تضاد ظاہر ہوتا ہے۔آزاد جموں و کشمیر کی وزیر محترمہ امتیاز نسیم نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مودی کی پارٹی کی جانب سے امیدوار کھڑے نہ کرنا کشمیری عوام کے ممکنہ ردعمل کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ اس پیش رفت نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جس سے علاقے کے پیچیدہ سیاسی منظر نامے کاایک نیا پہلو سامنے آیاہے۔