بڈاپسٹ/بیجنگ(شِنہوا) ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں دریائے ڈینیوب کے قریب واقع، ہنگیرین اور چینی زبان میں تعلیم دینے والے اسکول کی حالیہ برسوں میں مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔چینی زبان میں ہیلو "نی ہاؤ” کہنا یہاں کے طلباء کا پہلا سبق ہے۔ کئی ایک طلباء ہنگری کے شاعر سینڈور پیٹوفی کی نظموں کا چینی ورژن روانی سے سنا سکتے ہیں۔ یہاں کے اساتذہ 20ویں صدی کے چین کے سب سے بڑے جدید ادیبوں میں سے ایک لو شون کے حوالے سے لیکچر بھی دیتے ہیں۔2004 میں اپنے قیام کے بعد سے اس اسکول نے چین اور ہنگری کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے میں منفرد کردار ادا کیا ہے۔ اور 2009 میں چین سے آئے ایک خصوصی مہمان کے دورے کے بعد چین کے ساتھ اس کا رشتہ مزید مضبوط ہوا ہے۔”ہیلو، انکل شی "سکول کی پرنسپل زسوزسانا اردیی لائی کواس وقت کے چینی نائب صدر شی جن پھنگ کے دورے کے خوشگوار لمحات اب بھی یاد ہیں۔اردیی لائی کو اب بھی یاد ہے کہ اسکول کے دورے کے دوران، شی کے چہرے پرمسکراہٹ تھی اورانہوں نے بچوں کے ساتھ نظموں کے حوالے سے گپ شپ کی۔ خیرمقدم کے لیے طلباء نے بلیک بورڈ پر چینی حروف میں "ہیلو، انکل شی” لکھا تھا اور بچوں نے مینڈارن زبان میں گانے گائے، بیلےڈانس کیا اورمارشل آرٹس کا مظاہرہ کیا۔ شی خاص طور پراس وقت متاثر ہوئے جب دو طالب علموں نے 1ہزار سال سے زیادہ قدیم چین کے تانگ عہد کی دو کلاسک نظمیں "خاموش رات کے خیالات” اور "محبت کے بیج” پڑھیں۔دورے کے موقع پر بچوں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے شی نے ان کے ساتھ ہنگری کی ثقافت اور طویل عرصے سے جاری دوطرفہ ثقافتی تبادلوں کو سراہا ۔ اپنی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی عمر کے بہت سے چینیوں نے 1950 کی ہنگری کی ایک نظم کے عنوان پر بننے والی فلم "لوداس ماتائی” دیکھ رکھی ہے۔اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ”اے ڈریم ان ریڈ مینشنز” جیسے کلاسک چینی ادب کا ہنگیرین میں بہت پہلے ترجمہ کیا گیا تھا، شی نے کہا کہ بہت سے چینی ہنگری ریپسوڈیز کے بھی شوقین ہیں، جو ہنگری کے موسیقار فرانز لِزٹ کی پیانو کی 19 دھنوں کا مجموعہ ہے، جسے اپنے وقت کا سب سے بڑا پیانو نواز کہا جاتا ہے۔ شی نے اسکول کو نصابی کتب اور تدریسی سامان بطور تحفہ دیا۔ طلباء نے بھی انہیں ایک چھوٹے سے سرخ دل کی ڈرائنگ کا تحفہ دیا جس پر ہاتھ سے نیک خواہشات تحریر کی گئی تھیں۔