پشاور۔: (نمائندہ خصوصی )نو مئی 2023 کے پُر تشدد احتجاج، دفاعی املاک، تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملوں کے واقعات کو ایک سال مکمل ہوگیا۔ 9 مئی کو سرکاری اور عسکری املاک کو توڑاگیا اور انہیں آگ لگائی گئی ،ریڈیو پاکستان پشاور،اے پی پی پشاور بیورو پر حملہ کیاگیا ۔ریڈیو پاکستان کی عمارت میں چاغی پہاڑ کے ماڈل کو جلا کر راکھ کر دیا گیا اور اس کے بعد 10 مئی 2023 کو شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور پر حملہ کیا اور چار منزلہ عمارت کو آگ لگا دی جس میں چوتھی منزل پر قومی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کا دفتر بھی شامل تھا ۔ آگ سے اس کا فرنیچر، آلات، بجلی کے آلات اور کمپیوٹر وغیرہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ریڈیو پاکستان پشاور کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ چاغی ماڈل پشاور کے رہائشیوں کے لیے ہر سال 28 مئی کو توجہ کا مرکز بنا رہتا تھا جہاں معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ آتے تھے اور ایٹمی پروگرام کےہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے تھے جنہوں نے 26 سال قبل چاغی بلوچستان میں کامیاب ایٹمی تجربات کرنے پر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا تھا۔حکام نے کہا کہ حملے کے بعد پی بی سی کے پورے عملے کے لیے ٹرانسمیشن کا دوبارہ آغاز ایک بڑا چیلنج تھا تاہم ہمارے عملے کے عزم اور اجتماعی کوششوں سے ہم حملے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اس کی نشریات کو دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے مقبول پروگراموں میں کاروان، پرائم ٹائم (اردو اور پشتو) اور رنگ پشاور (ہندکو) کے علاوہ 1967 میں کاشتکاروں کے لیے شروع کیا گیا کرکیلہ پروگرام اور 1979 میں شروع کیا گیا ہندارہ (پشتو کرنٹ افیئر پروگرام) لوگوں کی درخواست پر دوبارہ شروع کر دیا گیا۔حکام نے کہا کہ اگرچہ زیادہ تر ریڈیو آرکائیوز محفوظ رہے لیکن کمپیوٹر پر رکھے گئے ٹیپ ریکارڈز کو یا تو نقصان پہنچایا گیا یا ہجوم میں شامل لوگ اپنے ساتھ لے گئے جو کہ بہت بڑا نقصان ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اختیار ولی نے کہا کہ یہ نہ صرف ریڈیو پاکستان اور ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان پر بلکہ ملک کے سکیورٹی اداروں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی توڑ پھوڑ نے حملہ آوروں کا مکروہ چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا،ان مجرموں کو عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔