اسلام آباد : (نمائندہ خصوصی )بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور 8مئی 1991 کو خانیار سرینگر م پیر دستگیرصاحب کی درگاہ کے قریب بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام بھارتی فورسز کے مظالم کی یادتازہ کرتاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور بارڈر سیکورٹی فورس سے وابستہ اہلکاروں نے 8مئی 1991کو سرینگر کے علاقے خانیار میں پیر دستگیرصاحب کی درگاہ کے قریب کچھ شہید کشمیریوں کی تدفین کے لیے جمع ہونے والے ہزاروں افراد پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 18کشمیری شہری موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ فائرنگ سے ایک شیرخوار اور اس کا والد بھی جاں بحق ہو گئے۔دستگیر صاحب200 سال پرانی درگاہ ہے جو خانیار سرینگر میں واقع ہے۔ یہ درگاہ حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے لکھے ہوئے قرآن پاک کے ایک نسخے کے لیے مشہور اورحضرت عبدالقادرجیلانی سے منسوب ہے۔اسے 1806میں تعمیر کیا گیا اور 1877میں خواجہ ثناء اللہ شال نے اس کی توسیع کی۔ عبدالقادر جیلانی رحم اللہ علیہ کے عرس یا تاریخ پیدائش پر کشمیر بھر سے ہزاروں لوگ وہاں جا کر دعائیں مانگتے ہیں۔ تاریخی اہمیت اور لوگوں کی روحانی وابستگی کی وجہ سے درگاہ کو کشمیری مسلمانوں کے لیے مقدس زیارت کے طور پر جانا جاتا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارتی فورسز مقبوضہ جموں وکشمیر میں استثنیٰ کے ساتھ کارروائیاں کررہی ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)اورانسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کے تحت بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو نہتے شہریوں کو قتل کرنے کی کھلی چھوٹ ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور گروپوں نے بھارتی فورسز کو غیر معمولی اختیارات دینے پر جو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بنتے ہیں، بھارتی حکومت کو بار بارتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔بھارتی ریاست کی سرپرستی میںکشمیر سے لے کر بھارت تک اقلیتوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں، اس طرح بین الاقوامی قوانین اوراصولوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جو علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ بھارت ایک ظالم ریاست بن چکی ہے جہاں انسانی حقوق اورمساوات ایک خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ مغربی طاقتیں جو اکثر انسانی حقوق کے چیمپئن ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اپنے مفادات کی وجہ سے بھارت کو انسانی حقوق کی اس سنگین صورتحال پر جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہی ہیں۔