اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے اسلام آباد میں آسیان کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور منعقد کیا جس میں اسلام آباد میں آسیان کے رکن ممالک کے سفیروں اور مشنز کے سربراہان نے شرکت کی۔ آسیان وفد کی قیادت آسیان کمیٹی کی موجودہ چیئرپرسن اور پاکستان میں فلپائن کی سفیر ماریا اگنیس ایم سروینٹس نے کی۔ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز سہیل محمود نے انسٹی ٹیوٹ کے وفد کی قیادت کی۔ سفیر سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان آسیان کو اپنے ”ویژن ایسٹ ایشیا“ کے طور پر خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیان ایک عالمی اقتصادی پاور ہائوس اور علاقائی تعاون کا ایک کامیاب ماڈل ہے۔ انہوں نے دو طرفہ بنیادوں پر آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ پاکستان کی بڑھتے ہوئے تعلقات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 11.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور خطے کی 3 کھرب ڈالر کی معیشت کے ساتھ مزید ترقی کے امکانات ہیں۔ سہیل محمود نے پاکستان آسیان تعلقات کے فروغ کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا ذکر کیا، گزشتہ سال انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں اپنی نوعیت کا پہلا ”آسیان کارنر“ قائم کیا گیا۔قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے چائنا پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان دیرینہ اور مضبوط تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک پل کے طور پر سٹریٹجک مقام ہے جو آسیان کی تجارت اور رابطوں میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان تعاون مختلف شعبوں بشمول ترقی ،زراعت، تعلیم اور انسداد دہشت گردی تک پھیلا ہوا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آسیان کمیٹی کی چیئرپرسن اور پاکستان میں فلپائن کی سفیر ماریا اگنیس ایم سروینٹس نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان تعاون اہم ہے۔انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان آسیان کے ساتھ مکمل ڈائیلاگ پارٹنرشپ کو اہمیت دیتا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کے ساتھ ساتھ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی کوششوں میں تعاون کا یقین دلایا۔ آسیان وفد کے دیگر ارکان میں ویتنام کے سفیر ٹیگو ین ٹین فونگ، میانمار کے ناظم الامور آنگ کیاو تھویا، انڈونیشیا کے ناظم الامور رحمت تا کوسوما، ملائیشیا کے ناظم الامور محمد حسیب اللہ چارگی، برونائی دارالسلام کے ناظم الامور خیرالرجال حازم اور تھائی لینڈ کی ناظم الامور گوب کامولا شامل تھیں۔