اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی )نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور موجودہ حکومت اپنی توانائی کی ضروریات اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے بہترین قومی مفادات میں فیصلے کرے گی، پاکستان خطے میں استحکام اور امن کا خواہشمند ہے اور وہ ہمسایہ ملک افغانستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔منگل کو یہاں وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ حکومت قومی مفادات میں فیصلے کرے گی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے ایرانی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، اس سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان ابتدائی اور بزنس ٹو بزنس میٹنگز ہوئی ہیں ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ نجی شعبے کی کمپنیوں پر مشتمل سعودی وفد نے حالیہ دورہ پاکستان میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا ہے اور وہ اس سلسلے میں ہونے والی پیشرفت سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اقتصادی شعبے میں اس طرح کے عمل کو آسان بنائے گی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں استحکام اور امن اور ہمسایہ ملک افغانستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹس نے تصدیق کی ہے کہ چینی شہریوں پر حملے سمیت حالیہ دہشت گردی کے واقعات میںماسٹر مائنڈنگ اور منصوبہ بندی افغان سرزمین سے ہوئی۔ قبل ازیں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ورلڈ اکنامک فورم اور گیمبیا میں او آئی سی کے 15ویں سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، اسلامو فوبیا، بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر اور امت مسلمہ کو درپیش اہم مسائل کے بارے میں اجلاس میں فعال اور قائدانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی وحشیانہ اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کی مذمت کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر، فوری جنگ بندی اور انسانی راہداری کھولنے کا مطالبہ کیا گیا، اس کے علاوہ جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ دو ریاستی حل کی او آئی سی کے تمام اراکین نے بھرپور حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسائل او آئی سی سربراہی اجلاس کے اختتام پر منظور کئے گئے اعلامیے میں شامل کئے گئے۔ اسلامو فوبیا کے بارے میں محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے اس ضرورت پر زور دیا کہ او آئی سی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلائے جانے والے توہین آمیز مواد پر ٹھوس مؤقف کے ساتھ اس عالمی مسئلہ کے لئے موثر انداز اپنائے جس کے لئے تمام رکن ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا پر او آئی سی کے خصوصی ایلچی کا تقرر ایک مثبت پیشرفت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے سربراہی اجلاس کو بتایاکہ غزہ میں نسل کشی جیسی تشویشناک صورتحال بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعات کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ ”اقتصادی سفارتکاری“ پر مرکوز ہے، افریقہ میں پاکستانی برآمد کنندگان کے لئے زبردست مواقع موجود ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سربراہ کی حیثیت سے گندم کی درآمد میں اپنے کردار کے بارے میں بعض سیاسی رہنمائوں کے دعوئوں کو مستردکرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے 9 اگست 2023 تک اس حوالے سے کوئی سمری منظور نہیں کی۔ انہوں نے اپنے سابق دور حکومت میں ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناکارہ ہونے کے مفروضے کو بھی مسترد کردیا۔