اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز خط، عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے حوالہ سے از خود نوٹس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز خط، عدالتی امور میں مبینہ مداخلت کے معاملہ پر منگل کو از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت کی طرف سے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو فراہم کیا گیا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے بدھ تک کا وقت مانگ لیا۔ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لئے کام کرنا ججز کا فرض ہے، جو جج مداخلت دیکھ کر کچھ نہ کرے اسے جج نہیں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو غلطی ہو اس کی نشاندہی کا ہمیشہ کہتا رہا ہوں ۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنا لکھا ہوا اضافی نوٹ بھی پڑھا۔ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان بار کونسل کے وکیل خواجہ احمد حسن نے دلائل دیئے کہ چھ ججز کے معاملہ پر تحقیقات چاہتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل احمد حسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ پاکستان پہلا ملک نہیں جہاں ایسے اقدامات ہوئے۔ میں نے ایک فہرست بنائی ہے کہ کن کن ممالک میں ایسا ہوا۔ امریکہ سمیت مختلف یورپی ممالک میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ذاتی طور پر ہر جج اپنے آپ کو مضبوط کر لے کہ کوئی رابطے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کمزور ہوں تو دوسرا فریق کامیاب ہو جائے گا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے کہا کہ کیس کی آئندہ تاریخ بنچ کی دستیابی کی صورت میں دی جائے گی۔