راولپنڈی (نمائندہ خصوصی )پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، اگر کوئی سیاسی سوچ ، لیڈر یا ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، قوم کے شہیدوں کی تضحیک کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا،9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا دینا پڑے گی ، جزا و سزا پر یقین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ 9 مئی کے ملزمان کو قانون و آئین کے مطابق جلد سے جلدسزا دی جائے ، جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو، یہ واقعات تو تاریخ پر ہیں اور سب کے سامنے ہیں۔ وہ منگل کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کے خلاف سب سے اہم کردار پاکستان کا رہا ہے، پاکستان دہشتگردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑےگا، دہشتگردوں کے خلاف ہر ممکن حد تک جائیں گے، دہشتگردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو تیار ہیں۔ افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان کا قیام ہے، ہم دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر حد تک جائیں گے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف نبرد آزما ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 لاکھ 63 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جاچکے ہیں لیکن لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں موجود ہیں، افغان شہریوں سے ملکی معیشت پر بوجھ پڑ رہا تھا اور امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی تھی جبکہ بلوچستان میں دہشتگرد امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے ہیں، افواج پاکستان دہشتگردوں کے سامنے دیوار بنی ہوئی ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کی چیک پوسٹ پر دہشتگرد حملے میں جوان شہید ہوئے، ناکام دہشتگردکارروائیاں ثبوت ہے کہ سکیورٹی فورسزدشمن کے عزائم ناکام بنا رہی ہیں، 26 مارچ کو ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا اس کا سرا افغان شہری تک گیا، داسو ڈیم حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، داسو ڈیم حملے کا خود کش حملہ آور افغان تھا، حالیہ حملوں میں ملوث دہشتگرد افغان شہری ہیں، دہشتگردوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین استعمال کرکے ٹی ٹی پی کارروائی کررہی ہے، حالیہ دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی لیکن افغانستان کی عبوری حکومت نے وعدوں پر عملدرآمد تاحال نہیں کیا، ٹھوس شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایاجائے، شہیدوں کی علامات کی تضحیک کی جائے، بانی کے گھر کو جلایا جائے، عوام اورفوج میں نفرت پیدا کی جائے اور یہ جو لوگ کرارہے ہیں اور کررہے ہیں ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے، کسی بھی ملک میں ایسا ہو تو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جزا و سزا کے نظام پر یقین ر کھتا ہے ، 9 مئی کو کرنے والے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی، ہم سب نے اپنی آنکھوں سے اس واقعے کو ہوتے دیکھا، ہم سب نے دیکھا کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، افواج، ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف لوگوں کے ذہن بنائے گئے، ہم نے دیکھا کس طرح کچھ سیاسی لیڈرز نے چن چن کر بتایاکہ یہاں حملہ کرو، ہم نے دیکھا صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے جب یہ شواہد اور ساری چیزیں سامنے آئیں تو عوام کا غصہ اور رد عمل بھی آپ نے دیکھا، آپ نے دیکھا عوام کس طرح انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹے، جب کھل کر سامنے آگیا تو پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو، یہ واقعات تو تاریخ پر ہیں اور آپ کے سامنے ہیں یہ بالکل واضح ہے، یہ بھی واضح ہے کس طرح ذہن سازی کی گئی کس طرح سے اہداف بنائے گئے، اس پر بھی کہا گیا جوڈیشل کمیشن بنادو تاکہ پتا چلایا جائے یہ حملہ ہوا کہ نہیں ، ہم کمیشن کے لیے تیار ہیں لیکن کمیشن پھر تہہ تک جائے، کمیشن یہ احاطہ کرے 2014 کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے؟،پارلیمنٹ پی ٹی وی پر حملے کا بھی احاطہ کرے، کس طرح لوگوں کو یہ ترغیب دی گئی کہ وہ ریاست کے خلاف کھڑے ہوں، سول نافرمانی کریں، بجلی کے بل جلائیں، کس طرح 2016 میں کے پی کے وسائل سے دارالحکومت پر دھاوا بولا گیا، جوڈیشل کمیشن اس بات کا بھی احاطہ کرے، وہ یہ بھی دیکھے آئی ایم ایف کو کس طرح خط لکھے گئے، لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے اسے پیسہ نہ دو، کمیشن احاطہ کرے کہاں سے فنڈنگ آرہی تھی کہاں سے جارہی تھی، کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے، اگر ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا اور نہیں کیا، تو 9 مئی کو ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص گروہ یہ سارے کام کرتا رہے گا تو ایک دن وہ اپنی فوج پرجھپٹ پڑے گا، آپ کے سامنے یہ ہوا، جب وہ جھوٹ بولے اور جھوٹ بولتا جائے آپ اس کے جھوٹ کے آگے سچ نہ بولیں تو وہ ہر طرح کا پروپیگنڈا کرے گا، 9 مئی کی اصل حقیقت ہے کہ سیاسی ٹولہ شہہ سے یہاں تک پہنچا، اس نے اپنی فوج اور ادارے پر حملہ کردیا، پاکستان کی باشعور عوام 9 مئی کو کھڑے ہوئے، اس ٹولے سے پیچھے ہٹ گئے، اس نے خود کو اس انتشاری ٹولے سے دور کردیا، اس نے اس کی نفی کی اور مذمت کی، جب عوامی ردعمل دیکھا تو دوسرا جھوٹ فالس فلیگ آپریشن کا بولا گیا کہ ہم تو خود مظلوم ہیں، انہوں نے کہا کہ اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ اس عوام کو اتنا بے وقوف سمجھاجائے ،اگر 9 مئی کو کرنے والوں اور کروانے والوں کو قانون کے مطابق سزا نہ دی گئی تو کسی کی جان مال آبرو محفوظ نہیں ہوگی، جزا و سزا پر یقین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ 9 مئی کے ملزمان کو قانون و آئین کے مطابق سزا دیں اور جلد سے جلد دیں۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ جو پاکستان کی فوج ہے یہ قومی فوج ہے، اس کے اندر تمام مکتبہ فکر کے لوگ ہوتے ہیں اس میں تمام رنگ و نسل کے لوگ ہیں اس کی کوئی سیاسی سوچ نہیں ہوتی، ہم پارلیمانی جمہوری نظام میں ہیں ہر حکومت وقت کے ساتھ فوج کا ایک غیر سیاسی مگر آئینی و قانون تعلق ہوتا ہے، ہمارے لیے تمام سیاسی سوچیں، سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما قابل احترام ہیں، اگر کوئی سیاسی سوچ یا لیڈر یا ٹولہ اپنی فوج پر حملہ آور ہو، عوام اور فوج کے درمیان نفرت اور خلیج پیدا کرے، قوم کے شہیدوں کی تضحیک کرے، فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرے تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا، ایسے سیاسی انتشاری ٹولے کے لیے ایک راستہ ہے وہ قوم کے سامنے صدق دل سے معافی مانگے، وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی بجائے تعمیری سیاست میں حصہ لے جب کہ بات چیت سیاسی جماعتوں کو آپس میں زیب دیتی ہے اس میں فوج یا ادارے کا ہونا مناسب نہیں۔