اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):وادی کیلاش کی قدیم تہذیب و تمدن اور مالا مال ثقافت کا عکاس رنگا رنگ چار روزہ چلم جوشی میلہ13 سے17 مئی تک کیلاش کی تین وادیوں بمبوریٹ، بریر اور رمبور میں منعقد ہوگا جو ہر سال کی طرح اس سال بھی ملکی و غیر ملکی سیاحوں اور مقامی افراد کی توجہ کا مرکزہوگا ، قومی ایئر لائن پی آئی اے نے بھی سیاحوں کی سہولت کے پیش نظر خصوصی سفری انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ پی آئی اے کی طرف سے سیاحوں کو پرکشش سیاحتی سفر پر نقل و حمل کی سہولت سہولت فراہم کرنے کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے معزز صارفین کو پاکستان کے پر کشش سیاحتی مقامات بالخصوص چلم جوشی میلے میں شرکت کی پیشکش کر رکھی ہے۔آفیشل فیس بک پیج پر اس حوالے سے سیاحوں کو اس جانب راغب کیا جا رہا ہے۔ چار روزہ چلم جوشی میلے کا مقصد ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاحوں کو اس مالا مال ثقافتی و تہذیبی ورثہ اور کیلاش کی قدیم تاریخ سے روشناس کرانا اور مقامی روایات اور اقدار کے ساتھ تفریح کا موقع فراہم کرنا ہے۔ سالانہ میلے میں روایتی تقریبات شامل ہوتی ہیں جن میں کیلاش کی مقامی کمیونٹی بالخصوص روایتی لباس زیب تن کئے مرد و خواتین کے ثقافتی رنگ بکھیرتے ہوئے فنون لطیفہ کے پروگرام، روایتی رقص و موسیقی اور ملبوسات ، فن پاروں کو دنیا بھر سے آئے غیر ملکی سیاحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔چلم جوشی فیسٹیول کا آغاز”ملک(دودھ) ڈے” سے ہوگا، جس میں کیلاش کے لوگ 10 دن پہلے سے اکٹھا کیا جانے والا دودھ عقیدت کے طور پر بطور مشروب تقسیمکریں گے اور اپنے مال،مویشیوں ، فصلوں اور کمیونٹی کی فلاح اور تحفظ کے لئے دعا کریں گے۔ یہ تقریبات ان کی بھرپور ثقافت، رنگوں اور خوشی کے بنیادی پیغام کو اجاگر کرنے کا ایک ذریعہ ہیں جن سے سیاح محظوظ ہوتے ہیں۔ خواتین عام طور پر سونے اور چاندی کے زیورات ، روایتی ملبوسات زیب تن کرتی ہیں، جبکہ مرد اونی کمر کوٹ کے ساتھ روایتی شلوار قمیض پہنتے ہیں۔ کیلاش کی عورتیں اور مرد ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے اور روایتی گیت گاتے ہیں۔ کیلاشی تہوار دنیا بھر میں مشہور ہیں اور سال کے مختلف مہینوں میں منائے جاتے ہیں۔ چلم جوشی تہوار رمبور وادی سے شروع ہوتا ہے اور پھر کیلاش کی دیگر وادیوں میں پھیل جاتا ہے۔