بیجنگ۔: (نمائندہ خصوصی ):چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے چین کے چانگ ای 6 مشن کو بین الاقوامی تعاون کا عملی مظاہرہ قر ار دیا ہے۔ مشن چین کے لیے ایک اور سنگ میل ، اچھا دن اور پاک چین دوستی، بلکہ بین الاقوامی تعاون کے لیے بھی انتہائی خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں چین کے چانگ 6 مشن کے تعاون سے پاکستان کے پہلے قمری سیٹلائٹ “آئی کیوب قمر”کی لانچنگ کے موقع پر سی جی ٹی این کے ساتھ گفتگو میں کیا ۔سفیر خلیل ہاشمی کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ چین ایک ایسے پلیٹ فارم کی ٹھوس مثال پیش کر رہا ہےجہاں یورپی خلائی ایجنسی، فرانسیسی اور اطالوی خلائی ایجنسیاں اور پاکستان کی خلائی ایجنسیاں اکٹھی ہو کر اپنا کردار اداکر رہی ہیں۔ یہ عمل بین الاقوامی تعاون کا مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چانگ ای 6 مشن خلائی تعاون دوسرے ممالک اور تنظیموں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے فوائد کا اشتراک کرنے کا عملی مظہر ہے جو “ہم سب کا مشترکہ مستقبل ہے”۔ پاکستان کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے پروفیسر قمر الاسلام نے بھی پاک چین تعاون کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ نسبتاً چھوٹے ممالک جو خود خلا میں جانے کے قابل نہیں ہیں انہیں بھی خلائی تحقیق کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (CNSA) کی جانب سے 12 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے تقریباً 50 مہمانوں کو ایک ورکشاپ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا جس میں چانگ ای 6 کے ذریعے بھیجے جانے والے بین الاقوامی پے لوڈز کے حوالہ سے معلومات فراہم کی گئیں ۔ مہمانوں نے جنوبی چین کے ہینان میں وینچانگ اسپیس لانچ سائٹ پر اس کی لانچنگ کا مشاہدہ بھی کیا ۔ مہمانوں کو بتایا گیا کہ چانگ ای 6 مشن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ چاند کے دور سے نمونے جمع کرے گا، جس سے یہ مشن انسانی تاریخ میں بے مثال ثابت ہوگا۔ مزید برآں یہ مشن بین الاقوامی تعاون کے ذریعے تیار کردہ چار پے لوڈ لے کر جا رہا ہے، جو دنیا کے سائنسدانوں کو مزید مواقع فراہم کر رہا ہے اور خلائی تحقیق میں مہارتوں کو فروغ دے رہا ہے۔فرانس، اٹلی اور یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کے سائنسی آلات اور پاکستان کا ایک چھوٹا سیٹلائٹ بھی چانگ ای 6 کے ذریعہ بھیجا جا رہا ہے۔ رواں سال چائنا اسپیس ڈے پر 24 اپریل کو CNSA نے اعلان کیا تھا کہ ایک ملک اور دو بین الاقوامی تنظیموں سمیت مزید شراکت دار بین الاقوامی قمری تحقیقی اسٹیشن (ILRS) کی تعمیر اور آپریشن میں حصہ لیں گے۔ILRS کے نئے شراکت داروں میں نکارا گوا، ایشیا پیسیفک اسپیس کوآپریشن آرگنائزیشن اور عرب یونین برائے فلکیات اور خلائی سائنسز شامل ہیں۔CNSA کے مطابق، چین ILRS سے متعلق مختلف اموربشمول اس کا مظاہرہ، انجینئرنگ کے نفاذ، آپریشن اور اطلاق پر ان تینوں فریقین کے ساتھ تعاون کرے گا ۔CNSA کے عہدیداروں نے تینوں فریقوں کے متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ ILRS پر تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ILRS کی تعمیر تین مرحلوں میں کی جائے گی، جس میں اسٹیشن کا بنیادی ماڈل تقریباً 2030 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ CNSA نے کہا ہے کہ تحقیقی اسٹیشن کو وقتاً فوقتاً انسانی شمولیت کے ساتھ، طویل مدت تک خود مختار طور پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔