لاہور۔: (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر پٹرولیم وفوکل پرسن سعودی شراکت داری مصدق ملک نے کہاہے کہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنا اولین ترجیح ہے جس کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں، وزیر اعظم محمد شہباز شریف کادورہ سعودی عرب تاریخی اہمیت کا حامل رہا،حکومتی اور نجی سطح پر سعودی عرب سے تعاون بڑھایا جائے گا، سعودی عرب نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی او دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا، 30 کمپنیوں پر مشتمل اعلی سطح کا سعودی عرب کا وفد کل پاکستا ن آرہا ہے، مختلف شعبوں میں10ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے ،سرمایہ کاری سے روزگارکے نئے مواقع میسر آئیں گے اور عوام خوشخبریاں ملیں گی۔پی ٹی وی سنٹر میں ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آج کی پریس کانفرنس کی جا رہی ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں معاشی تبدیلیاں لا رہے ہیں، پائیدار معاشی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہیں ، ایسے اقدامات کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری نوجوان نسل جب تعلیمی اداروں سے فارغ ہو تو نوکریوں کی تلاش میں ماری ماری نہ پھرے بلکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں ، ہمارے لئے سب سے اہم یہ ہے کہ پڑھا لکھا نوجوان مایوس نہ ہو، سعودی کمپنیاں ملکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر نوجوانوں کیلئے
مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کروا رہے ہیں ، انشاء اللہ جلد ایسا وقت آئے گا کہ نوجوان جلد نوکریاں دینے والے بن جائیں گے ۔وفاقی وزیر پٹرولیم نے کہاکہ سعودی عرب سے ہمارے گہرے دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دورہ سعودی عرب کامیاب رہا ، پاکستان کے اعلی سطح کے وفد نے سعودی عرب میں 15 اہم ملاقاتیں کی، ملاقات میں پٹرولیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوئی، سعودی عرب اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے اور دورہ سے دونوں برادرممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے،انہوں نے کہاکہ پہلے سعودی عرب کے وزراء پاکستان آئے پھر ہمارے وزرا ء سعودی عرب گئے، اب واپس آتے ہی ان کا ایک اور وفد پاکستان آ رہا ہے، اس کے فوری بعد ہمارا وفد پھر سعودی عرب جا رہا ہے ،ہم نے ان کے سامنے کچھ شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے معاملات رکھے ہیں ، نجی شعبے سے وزارتی سطح اور پھر سربراہان مملکت تک کی سطح پر الگ الگ اور متعدد ملاقاتیں ہو چکیں، سعودی عرب سے آج تک باہمی ترقی بارے مذاکرات نہیں ہو سکے ، حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب ہمیں سعودی عرب سے مدد نہیں بلکہ ترقی چاہیے، ہم نے 2 قسم کی سرمایہ کاری کی نشاندہی کی ہے جس میں حکومت سے حکومت اور نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاملات سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، سعودی عرب نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی،آئل ریفائنری ، سولر، ڈسٹری بیوشن سمیت پاور کے شعبے اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں او دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 35 کمپنیوں پر مشتمل سعودی عرب کا وفد کل پاکستا ن آرہا ہے جس سے مختلف شعبوں میں10ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے، سرمایہ کاری سے روزگارکے نئے مواقع میسر آئیں گے اور عوام کو خوشخبریاں ملیں گی۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے وزیر کے ساتھ ساتھ ان کے نجی شعبہ کے سرمایہ کار بھی آ رہے ہیں ،ہم ان کے لئے ریڈ کارپٹ بچھا رہے ہیں ، حکومتی اور نجی سطح پر سعودی عرب سے تعاون بڑھایا جائے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مجھے سعودی عرب کے ساتھ معاملات پر فوکل پرسن تعینات کیا ہے تاکہ سرمایہ کاری کے معاملات کسی صورت رک نہ سکیں۔ ایس آئی ایف سی میں تمام ادارے شامل ہیں جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری ممکن ہو رہی ہے ۔وفاق، صوبہ، ضلع اور تحصیل لیول تک کے افسران اس ایس آئی ایف سی میں شامل ہی، سعودی عرب سے آنے والی سرمایہ کاری کے حوالے سے عوام کو بھی آگاہ کریں گے۔مصدق ملک نے کہاکہ ہم ویلیو ایڈیشن کی جانب جا رہے ہیں،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانا اور برآمدات و درآمدات میں توازن لانا ہمارا دوسرا بڑا مقصد ہے ، پیداوار اور شرح ترقی بڑھانی ہے تاکہ برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے ہر نعمت سے نواز ا ہے ، دنیا میں کاپر کی سے بڑی کانیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دستیاب ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ ان کانوں میں سرمایہ کاری کروائیں اور وہاں سے ہمارے ملک کو بھی فائدہ ہو، دونوں ممالک میں سیاحت، انفراسٹرکچر، مذہبی سیاحت کو فروغ دینے ، فائیو سٹار ہوٹلز بنانے ، ریفائنری کو جدید بنانے سمیت دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے پربھی بات چیت ہو رہی ہے ۔پہلے مرحلے میں ہمارا ٹارگٹ 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کروانا ہے،حکومتی و نجی شعبہ مل کر مجموعی طور پر 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہمارا اگلا ہدف ہے ۔ہم نے مہنگائی کی بھاری سیاسی قیمت ادا کی ہے تاہم حکومتی مثبت اقدامات سے ملک میں مہنگائی میں یقینی کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دنیا آج ہر چیز کو الیکٹرک پر منتقل کر چکی ہے ، اب ہم 30 سے 50 فیصد ہٹروکیمیکل بنا کر برآمد کرینگے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق ہوتا ہ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں اور اس پر ہی رہیں گی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈالر اور روپے کا توازن برقرار رکھنا بھی بہت اہم ہے اس کے لیے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ 2013 میں ہمارے پاس بجلی تھی ہی نہیں، ہمارے سارے بنک مل کر صرف ایک بجلی کا منصوبہ لگا سکتے تھے۔اس لئے نجی شعبہ نے اس وقت اپنی شرائط پر بجلی کے منصوبے لگائے ، بجلی اور گیس کا سیزنل ٹیرف بنا کر کپیسٹی ٹیرف کو نیچے لایا جا سکتا ہے ۔ 27 فیصد لوگ گیس جبکہ 99 فیصد بجلی استعمال کرتے ہیں ، گیس کی یکساں قیمت ہونی چاہیے تاکہ سب پر بوجھ یکساں ہو ، ہم توانائی کے بل کم کرنے جا رہے ہیںلیکن بجلی چوری روکنے میں ہمیں عوام کا تعاون درکار ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ کرپشن ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ غیر ضروری وزارتیں کم یا ختم کرنے پر کمیٹی کام کر رہی ہے جبکہ ایف بی آرمیں شفافیت کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ حکومت میں سے ریڈ ٹیپ ختم کی جائے اور عوام کے لئے حکومتی شعبوں میں ریڈ کارپٹ بچھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں سیاسی تقسیم، نفرت بہت زیادہ ہو چکی ہے، ہم اس معاشرتی تقسیم کو ختم کر کے بہتر معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیںجہاں اختلاف رائے پر بھی وضع داری ہو۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں بھی وضع داری آنی چا ہیے، مخالفت ضرور کریں لیکن احترام بھی ضروری ہے، آپ احتجاج کریں لیکن ملک کو برباد نہ کری، معاشرے میں اوئے توئے کرنے والوں کو آپ کیسے اچھا جانیں گے، ہمیں ایسا معاشرہ بنانا ہے جس میں کوئی تفریق نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نجی شعبے کو آگے لا کر سعودی نجی شعبے سے ملا رہے ہیں ، کسانوں کے لئے ان کے علاقوں میں سبزی، پھلوں کو محفوظ کرنے کے لئے فیکٹریاں لگانے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔ موجودہ حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائے گی۔