اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نےکہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے گیمبیا میں سربراہی اور وزراء خارجہ کے اجلاس کے موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اجلاس میں شریک رہنمائوں اور وزراء خارجہ سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں پاکستان مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کا اجتماعی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو گزشتہ ہفتے امریکی انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور جان باس اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری الزبتھ ہورسٹ کے دورہ پاکستان اور قائم مقام سیکرٹری خارجہ رحیم حیات قریشی سے ان کی ملاقات کے بارے میں بتایا۔ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صحت، تعلیم، زراعت اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں سمیت مختلف مذاکراتی عمل کے ذریعے پائیدار مشغولیت کی اہمیت پر زور دیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان دوطرفہ تعاون اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے امریکہ کے ساتھ رابطے جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے میں غیر قانونی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں اور مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ انسانی قوانین اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے منافی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ کارروائیاں دو ریاستی حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو فلسطین میں گھنائونے جرائم کے ارتکاب سے روکنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری طور پر نمایاں جنگ بندی نافذ کرانے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے اور اسرائیل پر زور دے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امداد میں سہولت فراہم کرے، شہریوں کو تحفظ اور مجرموں کو گرفتار کرے اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر جوابدہ بنائے۔ترجمان نے فلسطین کے عوام کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو دارالحکومت کے طور پر ایک آزاد، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا۔