اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیر صدارت چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو منعقد ہوا۔ کابینہ کمیٹی میں 9 وفاقی وزراء شامل ہیں۔کمیٹی کو یہ اہم کردار ادا کرنا ہو گا جن میں چینی کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی پیشرفت کی نگرانی کرنا، سی پیک کے زیر اہتمام زیر تکمیل سست رفتار منصوبوں کو دوبارہ فعال کرنا، چینی شہریوں کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینا جیسے امور شامل ہیں۔اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے سی پیک توانائی منصوبوں کے ضمن میں خود مختار آئی پی پیز کی واجب الادا رقوم جلد جمع کرانے کی ہدایت جاری کیں جبکہ اجلاس میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کو سستی بجلی کی فراہمی پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون کی جانب سے بجلی کی تقسیم اور فراہمی کے لئے نیپرا کے لائسنس کے لئے درخواست جمع کرا دی گئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی مسابقت میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لئے چین اور دیگر ممالک سے ہونے والی سرمایہ کاری کے لئے موجودہ مراعات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو بنگلہ دیش، بھارت، ویتنام، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں قائم خصوصی اقتصادی زونز کا تحقیقاتی مطالعہ کرنے کی ہدایت بھی کی جبکہ انہوں نے ان ممالک کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اور مراعات کا جائزہ لینے اور ان کے کامیاب تجربات سے سیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیر نے وزارت تجارت کو ایکسپورٹ پراسیسنگ گروپس کی استعداد کار بڑھانے کے لئے خصوصی تحقیقی مطالعہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت پاکستان کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے 100ارب ڈالر تک پہنچانے کے لئے منصوبہ بنائے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی اور پائیدار اقتصادی ترقی کا مستقبل برآمدات میں اضافے سے جڑا ہے جبکہ جدید صنعتی ترقی کے عالمی ماڈل میں برآمداتی شرح نمو کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔