نئی دلی:(نیوزڈیسک )بھارت میں سات مرحلوں پر مشتمل عام انتخابات کا آغاز ہو چکا ہے مگر یہ انتخابات دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کی تاریخ کے متنازعہ ترین انتخابات ہوں گے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عام انتخابات میں کامیابی کیلئے مودی حکومت سیاسی قائدین ،صحافیوں،سماجی کارکنوں اورحریفوں کو دبانے کیلئے ہر حربہ استعمال کررہی ہے ۔انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے بھارت پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے ریاستی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کر رکھا ہے اور وہ ہرجائز و نا جائز ہتھکنڈہ اپناتے ہوئے مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے۔بھارتی اداروں سے لے کر سیاسی مخالفین ، فلم انڈسٹری اورتعلیمی ادارے مودی حکومت کے عتاب کا شکار ہیں ۔ غرض یہ کہ بھارت میں رہنے والے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد مودی کے نشانے پر ہیں۔بھارت کے عام انتخابات میں جیتنے کے لیے مودی کے ہتھکنڈوں میں مخالفین کو کچلنا، سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں اور انکے گھروں پر چھاپے، الیکشن کمشنر کی تبدیلی ، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، مذہبی جذبات کو بھڑکانا، میڈیا کو اپنے حق میں استعمال کرنا اور انتخابات جیتنے کیلئے کرپشن کے ذریعے انتخابی مہم کو فنڈنگ کرنا شامل ہیں۔مختلف غیر قانونی کاروائیوں کے ذریعے مودی سرکار نے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال کو کرپشن کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ پارٹی کے باقی رہنما بھی مختلف مقدمات میں پہلے سے حراست میں ہیں۔۔نریندر مودی کے حکم کے تحت انفورسمنٹ ڈویژن اور سی بی آئی کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے گھروں پر چھاپے مارے جاررہے ہیں ۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار الیکشن میں جیتنے کے لیے ہر ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔سوشل میڈیا کا غیرقانونی استعمال کر کے بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف وڈیوز اور میسیجز پھیلا رہی ہے ۔الیکشن سے قبل الیکشن کمشنر ارون گوئل کا استعفیٰ اور متنازعہ انتخابی عمل کے درمیان ریٹائرڈ بیوروکریٹس گیانش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کرنا بی جے پی کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔