واشنگٹن۔(نیوزڈیسک )امریکا کی گرین پارٹی کے صدارتی امیدوار جِل سٹین نے کہا ہے کہ اسرائیل پر جائز تنقید کو یہود دشمنی قرار دینا غلط ہے۔ جل سٹین جو خود بھی یہودی ہیں کو امریکی ریاست مسوری کی واشنگٹن یونیورسٹی میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف طلبہ کے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت پر گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم تھوڑی دیر بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ الجزیرہ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ بحران 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے سے شروع نہیں ہوا بلکہ یہ اس تشدد کا صرف تازہ ترین مرحلہ تھا جو زیادہ تر اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زمینوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ جس کو عام پر طور نکبہ کہا جاتا ہے کا آغاز تقریباً 75 سال قبل ہوا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ایک یہودی ہو نے کی حیثیت سے مجھے علم ہے کہ بدقسمتی سے یہودیوں کو تاریخ کا ایک مخصوص نسخہ پڑھایا گیا ہے جو بالکل درست نہیں ہے اور اس حوالہ سے زیادہ سے زیادہ تاریخی دستاویزات منظر عام پر لائی جا رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بالکل واضح ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی ایک اشتعال انگیز روایت پہلے سے ہی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیت مخالف ہونا یہود مخالف ہونے جیسا نہیں ہے اور اسی طرح اسرائیل پر جائز تنقید کو اکثر یہود دشمنی تصور کیا جاتا ہے جو غلط ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ صیہونیت یہودیت نہیں ہے اور صیہونیت، یہودی برادری میں ہمیشہ متنازعہ رہی ہے۔ درحقیقت اس کی ابتدا 1800 کی دہائی سے ہوئی ہے اور یہ تنازعہ آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیت یہ ہے کہ یہودی پناہ گزینوں کے طور پرفلسطین آئے اور کہا یہ سرزمین ہماری ہے، اور ہم اس سرزمین کو نسلی طور پر صاف کر رہے ہیں لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صیہونیت ایک ایسی چیز ہے جس پر بحث کرنے کی ضرورت ہے اور صیہونیت مخالف ہونا سامی مخالف ہونے کے مترادف نہیں ہے۔