مظفرآباد( نمائندہ خصوصی ) حکومت آزادکشمیرکی جانب سے وزیر خزانہ عبدالماجد خان کی ایما پر ریاستی صحافیوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کے حوالے سے دارالحکومت مظفرآباد کے صحافیوں کا قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر احتجاج رنگ لے آیا ،اسمبلی اجلاس کے دوران سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کر کے وزیر قانون میاں عبدالواحد کو رپورٹ جاری اجلاس میں پیش کرنے سے متعلق دی گئی رولنگ پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔وزیر قانون انصاف و پارلیمانی امور اور انسانی حقوق میاں عبدالوحید نے سنٹرل پریس کلب میں مختلف صحافتی تنظیموں کے نمائندگان سے طویل نشست کے دوران صحافیوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی تفصیلات اور تحفظات معلوم کیئے ۔ وزیر قانون سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے دستاویزی ثبوتوں اور سیاق وسباق کے مطابق انھیں تفصیلات سے آگاہ کیا صحافیوں کا موقف تھا کہا اگر صحافی وقار شاہ اور راجہ خالد کی طرف سے وزیر حکومت عبدالماجد خان کی مبینہ کرپشن سے متعلق صحافتی اخلاقیات اور ریاستی قوانین کے منافی خبر شائع کی ہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیئے ۔بصورت دیگر احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کا محکمہ وزیر حکومت کے خلاف کارروائی کرے ۔صحافیوں نے کہا کہ ہتک عزت اور اطلاعات تک رسائی کے قوانین اسمبلی کی مجالس قائمہ کے سپرد کیئے گئے ہیں ۔حکومت نے کس قانون کے تحت صحافیوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کیں جن صحافیوں کے خلاف کارروائی کیلئے حکومت نے مبینہ طور پر ایف آئی آر درج کروا کر سیل کر رکھی ہیں اس حوالے بھی اصل حقائق سامنے لائے جائیں ۔وزیر قانون میاں عبدالوحید نے ایسے کسی بھی مقدمہ سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاملے پر مکمل تحقیقات کر کے رپورٹ جلد اسمبلی میں پیش کروں گا ۔ وزیر قانون نے یقین دھانی کرائی کہ حکومت صحافیوں کو اعتماد میں لیکر انکی مشاورت سے ہتک عزت اور اطلاعات تک رسائی کے قوانین اسمبلی سے منظور کرائے گی ۔ صحافیوں نے مانیٹرنگ کمیٹیوں کو ختم کرنےاور وزیر حکومت عبدالماجد خان کی مبینہ کرپشن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔