سرینگر:(نمائندہ خصوصی )سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ قابض حکام نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اورنوجوانوں کو ہراساں اور گرفتار کرنے کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں مقبوضہ علاقے میں کالے قوانین کی آڑ میں گھروں پر چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حریت رہنمائوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور یہاں تک کہ عام لوگوں کو بھی جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بلاجواز گرفتاریوں کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے امن اور آزادی پسند عوام کو خوفزدہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں اور چھاپے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دبانے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے صحافیوں، نوجوانوں ، حریت پسندوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانا ہندوتوا بی جے پی-آر ایس ایس کی اسی ظالمانہ پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ بھارت جموں وکشمیر کے معصوم لوگوں کو نظربندکرنے اورمظالم کا نشانہ بنانے کے لئے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)،آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)اور غیر قانو نی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے جیسے کالے قوانین کا ستعمال کررہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اس کی کٹھ پتلیاں تنازعہ کشمیر کے حل کے تمام پرامن ذرائع کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر سزا ملنی چاہیے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے دفعہ370اور 35-Aکی ان کی اصل شکل میں بحالی، مظالم کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔