اقوام متحدہ۔(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ وسطی افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن (بلیو ہیلمٹس)کے لیے خدمات انجام دینے والے پاکستانی امن دستے 20 سال خدمات انجام دینے کے بعد وہاں سے واپسی جا رہے ہیں۔انہوں نے گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں معمول کی بریفنگ کے دوران بتایا کہ کہ صوبہ کیوو میں تعینات پاکستانی امن اہلکاروں کی سال کے آغاز میں انخلاء وہاں اقوام متحدہ کے امن مشن (ایم او این یو ایس سی او)کے خدمات کےخاتمے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ترجمان اقوام متحدہ نے کہا کہ جمہوریہ کانگو میں پہلی بار پاکستانی امن اہلکاروں کو 2003 میں تعینات کیا گیا تھا،صوبہ سائوتھ کیوو میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی امن اہلکاروں نے خدمات انجام دیں جن میں سے 31 اہلکار دوران ڈیوٹی شہید ہوئے۔پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے دنیا کے 29ممالک میں 46امن مشنز میں خدمات انجام دیں اور جانی قربانیاں دیں اور پاکستان کے لئے جمہویہ کانگو میں جانوں کی قربانی دینے والے پاکستانی اہلکاروں کی یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈس انگیجمنٹ کے منصوبے کے مطابق اقوام متحدہ کےامن فوجیوں کے انخلاکے ساتھ ساتھ جمہوریہ کانگو کی حکومت ان علاقوں میں اپنی موجودگی میں اضافہ کرے گی جہاں مشن اس کی درخواست پر انخلا کر رہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں نے امن کے استحکام اور سلامتی کے لیے پاکستانی امن اہلکاروں کی اہم شراکت کا اعتراف کرنے کے لیے تقریب منعقد کی۔ تقریب میں جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور ایم او این یو ایس سی او کی سربراہ بنتو کیتا،مشن کی فورس کمانڈر میجر جنرل کھر ڈیوف، سائوتھ کیوو کے صوبائی وزیر انفراسٹرکچر اور عبوری گورنر کی نمائندہ سیسا وا نمبربی اور دیگر نے شرکت کی۔ایم او این یو ایس سی او کی سربراہ نے جنوبی کیوو میں امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے ہاکستانی امن اہلکاروں کی طرف کئے گئے وسیع تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔