اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب میں عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے جو 28 سے 29 اپریل کو ریاض میں ”عالمی تعاون، نمو اور توانائی برائے ترقی“ کے موضوع پر منعقد ہو رہا ہے۔ جمعہ کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کے ہمراہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان اور ڈبلیو ای ایف کے بانی و ایگزیکٹو چیئرمین کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فورم میں اعلیٰ سطح کی شرکت عالمی سطح پر صحت کے ڈھانچے، جامع ترقی، علاقائی تعاون اور نمو اور توانائی کی کھپت کے درمیان توازن میں پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرے گی، اس کے علاوہ شریک عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ بات چیت ہوگی۔وزیر اعظم 4-5 مئی 2024 کو گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں “پائیدار ترقی کے لیے مذاکرات کے ذریعے اتحاد اور یکجہتی کو بڑھانا” کے نعرے کے تحت اسلامی سربراہی کانفرنس کے 15ویں اجلاس میں شرکت کے لیے گیمبیا کا دورہ کریں گے۔ او آئی سی کا سربراہی اجلاس ایسے نازک وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے ، اجلاس میں مسلم دنیا کے رہنما فلسطین کی صورتحال پر غور و خوض کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ میں نسل کشی پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کریں گے، فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی وکالت کریں گے، یکجہتی کی ناگزیر ضرورت کے علاوہ اسلامو فوبیا، دہشت گردی اور دنیا بالخصوص مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر بات کریں گے۔وزیراعظم مسلم دنیا کے رہنماؤں سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ او آئی سی سربراہی اجلاس سے قبل 2 سے 3 مئی کو وزرائے خارجہ کی کونسل کا ابتدائی اجلاس ہوگا جس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار شرکت کریں گے، جو دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات میں اضافہ دیکھ رہا ہے جو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر ضروری دعوے کرتے ہیں۔ پاکستان اشتعال انگیز بیان بازی پر مبنی بھارتی دعوؤں کو مسترد کرتا ہے، ایسے دعوے علاقائی امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی سیاست دانوں پر زور دیا کہ وہ انتخابی مقاصد کے لئے پاکستان کو اپنی اندرونی گفتگو میں گھسیٹنے کا عمل بند کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی بیان بازی اور دعوئوں کے باوجود بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ حتمی حیثیت کا تعین آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری عوام کی مرضی سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے دانشمندی ہوگی کہ وہ کسی فریب میں مبتلا ہونے کی بجائے ان قراردادوں کو نافذ کرنے میں اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔ ترجمان نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی مسلسل تذلیل اور ان کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ فی الحال پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارت کو معمول پر لانے کے لیے کوئی بیک چینل ڈپلومیسی نہیں چل رہی۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران دونوں فریقوں نے اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے، دو طرفہ سرحدوں کو امن اور تعاون کی سرحدوں میں تبدیل کرنے، آزاد تجارتی معاہدے اور ایک دوسرے کے قیدی رہا کرنے کے معاملے پر مذاکرات تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے کے دوران اس پر بات ہوئی اور مشترکہ بیان میں بھی اسے نمایاں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی ضروریات ہیں اور وہ اس کی درآمد کے لیے آپشنز تلاش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاکستان ایران تجارت کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات کو نوٹ کیا ہے اور امریکہ کے ساتھ توانائی کی ضروریات کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (سی آئی ڈی سی اے) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے چیئرمین لو ژاؤہوئی کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا اور وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر قیادت سے ملاقات کی جس میں دونوں فریقین نے چائنہ پاکستان اکنامک راہداری کے تحت زیر تکمیل منصوبوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔غزہ کی صورتحال اور دو اجتماعی قبروں کی دریافت پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان نے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات اور ذمہ داری کے تعین، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا۔ ترجمان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی کنٹری رپورٹ کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا کیونکہ اس رپورٹ کے لئے ناقص طریقہ کار استعمال ہوا ہے۔