کراچی ۔(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے، معاشی استحکام اور برآمدات میں اضافہ کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے بروقت اور مؤثر اقدامات کی بدولت سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، آئی ٹی کی برآمدات اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکائونٹ مثبت ہے، کاروباری برادری کی معاونت سے آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے، نجکاری کے عمل کو شفاف بنائیں گے، کاروباری افراد کی مشاورت سے ایسی حکمت عملی بنائیں گے جس سے صنعت فروغ پائے اور کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں، ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔بدھ کو کراچی میں معروف کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاجر برادری سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے، کاروباری طبقہ معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، قوموں کی زندگی میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے، وہی قومیں زندہ و جاوید رہتی ہیں جو مشکلات کا چیلنج سمجھ کر مواقع میں تبدیل کر دیں، الیکشن کے بعد نئی حکومت قائم ہوئی ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی، وفاقی میں مخلوط، پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، بلوچستان میں مخلوط اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ حکومتیں قائم ہیں، ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہو کر ملک کے بہترین مفاد میں سوچنا ہو گا، مشکلات کو چیلنج سمجھ کر ان کا مقابلہ کریں گے، ہمیں ملکی مسائل کا ادراک کرنا ہو گا اور ان کے حل کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہے اور ملک کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ مفید پالیسیاں بنانے کے خواہاں ہیں تاکہ ہم اپنی برآمدی صنعت کو بہتر بنائیں اور اس کے مسائل حل کریں اور یہ تہیہ کرنا ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کریں گے، اسی طرح زرعی شعبہ میں انقلاب لے کر آئیں گے ، معدنیات کے شعبہ میں بھی ترقی کی بہت گنجائش موجود ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کو اقوام عالم میں اس کا جائز مقام دلائیں، بے روزگاری اور افراط زر میں کمی لانے کیلئے کام کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے کسی کو الزام نہیں دے سکتے،ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی، بالخصوص چار پانچ مختلف شعبوں کی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا، اس سلسلہ میں عصر حاضر کی تاریخ کی بہت سے مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں، معاشی ترقی کیلئے کاروباری برادری کے تعاون کی ضرورت ہے، ہم کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ پالیسیاں بنائیں گے تاکہ پاکستان جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے اس کو آگے لے کر جائیں، جو ممالک ترقی کی دوڑ میں ہم سے پیچھے تھے وہ آج کہیں آگے نکل چکے ہیںِ، ہمیں انڈسٹری کو مضبوط بنا کر برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ مشکلات ضرور ہیں لیکن مسائل پر قابو پانا ناممکن نہیں، باہمی مشاورت سے حکمت عملی اپنا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کا مسئلہ صرف چینی، گندم، کھاد اور سٹیل تک ہی محدود نہیں، اسلحہ کی بھی سمگلنگ ہو رہی ہے، اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو سمگل ہو رہی ہیں اور ہمیں ریونیو حاصل نہیں ہو رہا، یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کے حل پر ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں، اس میں وقت لگے گا لیکن ہم اس پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، چینی کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانا لازمی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر ہے اور مارچ میں آئی ٹی کی برآمدات بھی بلند ترین سطح پر رہیں، کرنٹ اکائونٹ بھی مثبت ہے، ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ کاروباری طبقہ کے جو بھی مطالبات ہیں جس حد تک ہم انہیں پورا کر سکتے ہیں کریں، برآمدات میں اضافہ کے ذریعے ہم غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں، آئندہ ماہ کاروباری برادری کے ساتھ اجلاس میں معاشی ترقی کیلئے اقدامات پر غور کیا جائے گا اور جو بھی مسائل ہیں انہیں باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ضمانت دیتا ہوں کہ نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہو گا، بیورو کریسی کی رکاوٹوں کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا، پی آئی اے کی نجکاری اور ایئرپورٹس کی آئوٹ سورسنگ کے معاملات میں جوائنٹ وینچر بنائے جا سکتے ہیں، ڈسکوز کی نجکاری سے متعلق فیصلہ بھی مشاورت سے کیا جائے گا، خسارے میں کام کرنے والے سرکاری اداروں کی وجہ سے سالانہ اربوں، کھربوں روپے ضائع ہو رہے ہیں، کاروباری برادری اس حوالہ سے آگے بڑھے، حکومت کا کام پالیسیاں دینا ہے، کاروبار کرنا نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جیسے ہی ہماری حکومت برسر اقتدار آئی ہے برآمد کنندگان کو 65 ارب روپے کے ریبیٹ دیئے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ ہم معاشی ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائیں تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو، ہم تمام اہم وزارتوں میں بین الاقوامی مہارت کے حامل کنسلٹنٹس کی تعیناتی کر رہے ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل مکمل کیا جائے گا، آئندہ ماہ سعودی عرب کا ایک اور اعلیٰ سطحی کاروباری وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری کے ساتھ 2700 ارب روپے کے معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ قرضے لے کر زندگی گزارنی ہیں یا عزت و وقار کے ساتھ جینا ہے، کاروباری برادری حکومت کا ساتھ دے، حکومت انہیں مایوس نہیں کرے گی۔ اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔