سرینگر:(نمائندہ خصوصی )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں5اگست 2019 کے مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے بعدسے علاقے کے مسلمان ہندوتوا بی جے پی حکومت کے مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر مودی حکومت کے کثیر جہتی حملوں کواجاگر کیاگیا ہے جس سے خطے کی ہنگامہ خیز تاریخ میں ایک تشویشناک رجحان کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت کی حکمت عملی میں وسیع پیمانے پر سیاسی، ثقافتی اور مذہبی اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے حقوق اور شناخت کو مجروح کرنا ہے۔رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے کئی اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں انتظامی، آبادیاتی اور انتخابی تدبیریں شامل ہیں اوران کا مقصد کشمیری عوام کو بے اختیار اور حق رائے دہی سے محروم کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہر پالیسی فیصلہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کے ثقافتی اور مذہبی تانے بانے کو ختم کرنے کے لیے احتیاط سے کیا گیا ہے۔رپورٹ میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرپر قبضے اور آبادکاری کے لئے اسی طرح کے ماڈل پر عمل کر رہی ہے۔ نئے اراضی قوانین کے نفاذ سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے جن کا مقصد مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے ان کو باہر کے لوگوں کو منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ آزادی کی خاطر کشمیریوں کی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے مودی حکومت کے ظلم وبربریت اور دھوکہ دہی کی پالیسیوںکے باوجود بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری مسلمانوں کی مزاحمت کا عزم مزید مضبوط ہوگا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ دفعہ370کی منسوخی اور اس کے بعدبھارت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کے گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہونگے جس سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پہلے سے ہی سنگین صورتحال مزید خراب ہوگی۔