شنگھائی:
چین میں ایک ادھیڑ عمر شخص کو اپنے 29 سالہ بیٹے کے غیر شادی شدہ ہونے پر اتنی شرمندگی ہوئی کہ وہ زہر کھا کر ریلوے اسٹیشن پہنچ گیا۔
خبروں کے مطابق، 22 جنوری کے روز ایک ادھیڑ عمر شخص نے شنگھائی ریلوے اسٹیشن پر تعینات سکیوریٹی گارڈ کے ہاتھ میں کاغذ کا ٹکڑا تھماتے ہوئے کہا کہ اس نے ’دوا‘ کی بہت زیادہ خوراک لے لی ہے؛ اور یہ کہتے ہی وہ بے ہوش ہوگیا۔
کاغذ کا یہ پرزہ دراصل ایک خط تھا جو اس نے اپنے 29 سالہ بیٹے کو لکھا تھا۔
چینی میڈیا نے یہ نہیں بتایا کہ اس شخص کا نام کیا تھا البتہ اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ اس کی عمر 55 سال کے لگ بھگ تھی۔
خط میں اس نے اپنے بیٹے کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گاؤں میں ’’میرے ہم عمر لوگوں کے بیٹے بیٹیوں کے علاوہ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں تک ہیں مگر تم نے اب تک کچھ نہیں کیا۔‘‘
’’تمہاری وجہ سے مجھے جس شرمندگی کا سامنا ہے، اب وہ میرے لیے ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے۔‘‘
اس شخص کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا اور اس کی جان بچا لی گئی۔ البتہ یہ خبر شائع ہونے کے بعد سے چینی سوشل میڈیا ’’ویبو‘‘ پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ دیگر مشرقی ممالک کی طرح چین میں بھی روایتی طور پر کم عمری کی شادی کا رواج ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ 30 سال کی عمر میں وہاں کے نوجوان شادی کرلیتے ہیں جس کے بعد انہیں ’غیر شادی شدہ بوڑھوں‘ کی طرح سمجھا جانے لگتا ہے۔ لڑکیوں کےلیے یہ عمر اور بھی کم، یعنی صرف 27 سال ہے۔
یہ رواج نہ صرف نوجوانوں بلکہ ان کے والدین پر بھی شدید سماجی دباؤ کا باعث بنتا ہے جنہیں اپنے ملنے جلنے والے سے اپنے ’کنوارے بچوں‘ کےلیے طعنے بھی سننے پڑتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ خصوصاً لڑکوں پر شادی کے بعد بچے پیدا کرنے اور ’خاندان آگے بڑھانے‘ کےلیے بھی دباؤ ہوتا ہے۔
چینی سوشل میڈیا صارفین کا ایک طبقہ اس قدیم رواج کے حق میں جب کہ دوسرا اس کی مخالفت میں دلائل دے رہا ہے اور یہ بحث اب تک جاری ہے۔