اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ کرنے 4 ہفتے میں کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹرائل کورٹ کے جج نے نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کیلئے مزید وقت کے لئے اسلام آبادہائیکورٹ کو خط لکھا۔
ٹرائل کورٹ کے جج عطاربانی کے خط پر اسلام آبادہائیکورٹ نے مزید 4 ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے سیشن کورٹ کو4 ہفتےمیں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 ماہ میں نورمقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
گذشتہ روز نورمقدم قتل کیس مرکزی ملزم بیان حلفی سے بھی مکر گیا تھا ، ظاہر جعفر نے نیا تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا ، جس میں کہا تھا کہ بے گناہ ہوں ، نورمقدم کا قتل میرے گھر ہوا، اس لیے مجھے ،والدین اور ساتھیوں کو کیس میں گھسیٹا جارہا ہے۔
وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے تحریری بیان میں ملزم کا کہنا تھا کہ نورمقدم کے ساتھ لونگ ریلیشن شپ میں تھا، اس نے مجھے زبردستی امریکہ کی پرواز لینے سے منع کیا،امریکہ ساتھ چلنےکا کہا۔ دوستوں سےٹکٹ کےلیےپیسے منگوائے، ائیرپورٹ کیلئے نکلے تو نور نے ٹیکسی واپس گھر کی طرف مڑوادی میں اسے روک نہ پایا۔
نور نے میرے گھر دوستوں کو بلایا ڈرگ پارٹی رکھی،پارٹی شروع ہوئی تونشے میں اپنے حواس کھو بیٹھا۔ ہوش آیا توبندھاہوا تھا،پتہ چلا نورکاقتل ہوگیاہے ، مجھے پولیس نے آکر بچایا۔